Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق دیا ہم نے دَاوٗدَ : داود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان عِلْمًا : (بڑا) علم وَقَالَا : اور انہوں نے کہا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے فَضَّلَنَا : فضیلت دی ہمیں عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے عِبَادِهِ : اپنے بندے الْمُؤْمِنِيْنَ : مون (جمع)
اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو (ایک خاص) عطا فرمایا،16۔ اور وہ دونوں کہنے لگے (ساری) تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان والے بندوں پر فضیلت دی،17۔
16۔ یعنی علم نبوت وملک داری۔ ملاحظہ ہوں انگریزی تفسیر القرآن کے حاشیے، نیز اسی تفسیر کے حاشیے سورة الانبیاء پ 17 میں۔ 17۔ (اور ہم اس پر ادائے شکر اور تحدیث نعمت کرتے ہیں) (آیت) ” فضلنا “ اظہار افضیلت مطلق صورت میں مذموم وممنوع نہیں، ممنوع صرف راہ کبر و تفاخر سے ہے۔ (آیت) ” علی کثیر من عبادہ ال مومنین “۔ افضیلت کل مومنین پر نہیں، صرف اکثر مومنین پر ہے، دعوی بس یہیں تک محدود ہے۔ دوسرے انبیاء آخر ان سے افضل بھی تو ہوئے ہیں۔ ضمنا اس میں رد آگیا توریت کا، جس نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو نعوذ باللہ ایک بددین انسان کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ غلبہ فنا کے آثار کا دائم ومستمر رہنا کاملین کے لیے بھی لازم نہیں۔ چناچہ یہ دونوں حضرات اگرچہ فنا کے اعلی مقام پر تھے تاہم اپنے کمالات کی طرف بھی التفات رہا۔
Top