Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 21
لَاُعَذِّبَنَّهٗ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَاۡاَذْبَحَنَّهٗۤ اَوْ لَیَاْتِیَنِّیْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ
لَاُعَذِّبَنَّهٗ : البتہ میں ضرور اسے سزا دوں گا عَذَابًا : سزا شَدِيْدًا : سخت اَوْ لَاَاذْبَحَنَّهٗٓ : یا اسے ذبح کر ڈالوں گا اَوْ لَيَاْتِيَنِّيْ : یا اسے ضرور لانی چاہیے بِسُلْطٰنٍ : سند (کوئی وجہ) مُّبِيْنٍ : واضح (معقول)
میں اسے سخت سزا دے کر رہوں گا یا اسے ذبح کرڈالوں گا یا پھر وہ صاف عذر میرے سامنے پیش کرے،27۔
27۔ یعنی وہ اپنی غیر حاضری کا کوئی معقول عذر میرے سامنے پیش کردے تو البتہ سزا سے بچ سکتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے سپرد بھی کچھ خدمات تھیں، یہ بھی ممکن ہے کہ حاضری محض انضباط وانتظام کے لئے لی گئی ہو۔ اور فوج سے غیرحاضری خود ایک جرم ہے۔ (آیت) ” لاعذبنہ ....... مبین “۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) یہاں صرف اپنا ارادۂ مشروط ظاہر کررہے ہیں کہ اگر ملزم کوئی عذر ہی نہ پیش کرسکا، یا پیش بھی کیا تو بہت ضعیف تو وہ قابل تعزیر ہوگا۔ کوئی حکم شرعی نافذ نہیں کررہے ہیں۔ اس لئے یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ فقہ اسلامی میں تو غائب پر قضاجائز نہیں، پھر یہ نبی کیسے غائب پر قضا جاری کررہے ہیں۔ (آیت) ” لاعذبنہ “۔ سے مفسر تھانوی (رح) نے یہ استنباط کیا ہے کہ حیوانات کو تعلیم کے لئے تادیب جائز ہے، اور دفع اذی کے لئے قتل بھی جائز ہے، لیکن وہیں جہاں تادیب ودفع اذی مرتب ہو ورنہ نہیں، چناچہ ہدہد ہی ہے کہ اب نہ وہ قابل تادیب ہے اور نہ اس سے کوئی ایذا پہنچتی ہے۔
Top