Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 87
وَ لَا یَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْكَ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
وَلَا يَصُدُّنَّكَ : اور وہ تمہیں ہرگز نہ روکیں عَنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے احکام بَعْدَ : بعد اِذْ : جبکہ اُنْزِلَتْ : نازل کیے گئے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَادْعُ : اور آپ بلائیں اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تم ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : جمع مشرک
اور جب اللہ کے احکام آپ پر نازل ہوں تو ایسا نہ ہونے پائے کہ یہ ان سے آپ کو روک دیں اور آپ اپنے پروردگار کی طرف (لوگوں کو) بلاتے رہیے اور (ان) مشرکوں میں شامل نہ ہوجائیے،115۔
115۔ (بلکہ جیسا اب تک شرک سے معصوم رہے ہیں، آئندہ بھی رہیے) ” ان آیتوں میں کفار ومشرکین کو ان کی درخواستوں سے ناامید کرنا ہے اور روئے سخن انہیں کی طرف ہے کہ تم جو حضور ﷺ سے دین میں موافق ہونے کی درخواست کرتے ہو اس میں کامیابی کا کبھی احتمال نہیں۔ مگر عادت ہے کہ جس شخص پر زیادہ غصہ ہوتا ہے اس سے بات نہیں کیا کرتے۔ اپنے محبوب سے باتیں کرکے اسی شخص کو سنایا کرتے ہیں “۔ (تھانوی (رح) مفسرین نے کہا کہ لفظ یہاں خطاب آپ ﷺ سے ہے لیکن مراد آپ کی امت والے ہیں۔ الخطاب فی الظاھر للنبی ﷺ المراد بہ اھل دینہ (معالم۔ عن ابن عیاض) لعل الخطاب معہ ولکن المراد غیرہ (کبیر) وھذہ المناھی کلھا ظاھرھا انھا للرسول وھی فی الحقیقۃ لاتباعہ (بحر)
Top