Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 120
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١٘ وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَمْسَسْكُمْ : پہنچے تمہیں حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْھُمْ : انہیں بری لگتی ہے وَ : اور اِنْ : اگر تُصِبْكُمْ : تمہیں پہنچے سَيِّئَةٌ : کوئی برائی يَّفْرَحُوْا : وہ خوش ہوتے ہیں بِھَا : اس سے وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پر وہیز گاری کرو لَا يَضُرُّكُمْ : نہ بگاڑ سکے گا تمہارا كَيْدُھُمْ : ان کا فریب شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو کچھ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : گھیرے ہوئے ہے
اگر تمہیں کوئی اچھی حالت پیش آجاتی ہے تو یہ ان لوگوں کو دکھ پہنچاتی ہے اور اگر تم پر کوئی بری حالت آپڑتی ہے تو یہ اس سے خوش ہوتے ہیں،247 ۔ اور اگر تم صبر وتقوی اختیار کیے رہو تو تم کو ان کی چالیں ذرا بھی نقصان نہ پہنچا سکیں گی، بیشک اللہ انکے اعمال پر (پورا) احاطہ رکھتا ہے،248 ۔
247 ۔ منافقوں کی خباثت نفس اور کینہ پروری کا بیان ہے کہ مسلمانوں کی تکلیف سے خوش ہوتے ہیں۔ اور ان کی خوشی اور خوشحالی سے رنجیدہ۔ (آیت) ” حسنۃ “ مسلمانوں کی اندرونی تنظیم یا کافروں پر ان کی فتح و غلبہ (آیت) ” سیءۃ “۔ مثلا کوئی ہنگامی شکست۔ 248 ۔ (اللہ ان کی سزا پر ہر طرح قادر ہے) (آیت) ” وان تصبروا “۔ منافقین کے کید ومکر اور شدید مخالفین کے عناد ومخالفت کے نتائج سے محفوظ رہنے کا کتنا آسان اور سہل الحصول نسخہ یہاں مسلمانوں کو بتادیا گیا ہے۔ تم اپنے کام سے کام رکھو، اپنی اصلاح میں لگے رہو۔ استقامت علی الحق کا دامن ہاتھ سے نہ دو ۔ کوئی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ (آیت) ” وان تصبروا وتتقوا “۔ صبر وتقوی، ان دو مختصر سے عنوانات کے اندر ساری تنظیمی جدوجہد ومشغولیت کس ایجاز و جامعیت کے ساتھ آگئی۔ آیت میں اس کی تعلیم بھی آگئی کہ دشمن سے محفوظ رہنے کے لیے بہترین حربہ صبر وتقوی کا ہے۔ ھذا تعلیم من اللہ و ارشاد الی ان یستعان علی کید العدو بالصبر والتقوی (مدارک)
Top