Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور آپ کے لیے یہ لوگ جو جلدی سے کفر میں جاپڑتے ہیں باعث غم نہ بنیں،362 ۔ یقیناً یہ لوگ اللہ کو ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے،363 ۔ اللہ کی یہی مشیت ہے، کہ ان کے لیے آخرت میں ذرا بھی حصہ نہ رکھے،364 ۔ اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
362 ۔ یعنی ان لوگوں کے لیے آپ فکروغم میں نہ پڑیں (آیت) ” الذین یسارعون فی الکفر “۔ مراد منافقین ہیں۔ ادھر مسلمانوں کو خفیف سی بھی شکست ہوئی اور ادھر یہ کھلم کھلا کفر میں جا پڑے۔ اور کافروں کے علانیہ بھی شریک ہونے لگے۔ نزلت فی المنافقین (کبیر) 363 ۔ یعنی اللہ کے دین کو ذرا نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ آیت سے مقصود پیغمبر ﷺ کو تسکین دینا ہے کہ آپ کو بڑی فکر اس کی ہے کہ منافقین کی چالوں سے کہیں اشاعت اسلام نہ رک جائے۔ سواطمینان رکھیے ان کی چالیں ذرا بھی کامیاب نہ ہوں گی۔ 364 ۔ (ان کے کفر اختیاری کی پاداش میں) ارادتہ ان لایکون لھم ثواب فی الاخرۃ لاتکون بدون ارادۃ کفرھم ومعاصیھم (مدارک)
Top