Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ : تم ضرور آزمائے جاؤگے فِيْٓ : میں اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال وَاَنْفُسِكُم : اور اپنی جانیں وَلَتَسْمَعُنَّ : اور ضرور سنوگے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمِنَ : اور۔ سے الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک) اَذًى : دکھ دینے والی كَثِيْرًا : بہت وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو فَاِنَّ : تو بیشک ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے عَزْمِ : ہمت الْاُمُوْرِ : کام (جمع)
یقیناً تم اپنے مال اور جان سے آزمائے جاؤ گے،389 ۔ اور یقیناً تم بہت سی دلآزاری کی باتیں ان سے (بھی) سنوگے جنہیں تم سے پہلے کتاب مل چکی ہے اور ان سے بھی جو مشرک ہیں،390 ۔ اور اگر تم صبر کرو اور تقوی اختیار کرو تو یہ تاکیدی احکام میں سے ہے،391 ۔
389 ۔ (اے مسلمانو ! ) یعنی نقصان مال اور نقصان جان دونوں طرح تمہاری آزمائش ہوگی (آیت) ” وانفسکم “۔ اس سے رد نکل آیا ان فلاسفہ ومتکلمین کا جنہوں نے مادئین کی طرح نفس کو صرف جسم مادی ومرئی کے مرادف قرار دیا ہے۔ وھذ الایۃ دلیل علی ان النفسھی الجسم المعاین وان مافیہ المعنی الباطل کما قال بعض اھل الکلام و الفلاسفۃ (مدارک) 390 ۔ (سوصبر وثبات، تحمل و استقامت کی عادت برابر قائم رکھنا چاہیے) (آیت) ” اذی کثیرا “ میں دین کی تحقیر، پیغمبر کی توہین وغیرہ سب چیزیں آگئیں۔ قرآن مجید کی یہ پیش گوئی آج تک کیسی صحیح آتی ہے۔ یہود کی، مسیحیوں کی، ہندوؤں کی زبانوں سے اپنے پیغمبر، اپنے دین اور اپنی کتاب کے بارے میں کیا کچھ سننا نہیں پڑچکا ہے ! 391 ۔ (اور اس لیے ہر طرح واجب العمل) ای من معزوما تھا التی یعزم علیھا (جلالین) ای الامور التی ینبغی ان یعزمھا (روح) ایں از کارہائے مقصود است (ولی اللہ دہلوی (رح) (آیت) ” ذلک “۔ یعنی یہی صبر وتقوی یعنی الصبر والتقوی (بیضاوی)
Top