Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 192
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو مَنْ : جو۔ جس تُدْخِلِ : داخل کیا النَّارَ : آگ (دوزخ) فَقَدْ : تو ضرور اَخْزَيْتَهٗ : تونے اس کو رسوا کیا وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ : کوئی اَنْصَارٍ : مددگار
اے ہمارے پروردگار تو نے جسے دوزخ میں داخل کردیا اسے واقعی رسوا ہی کردیا اسے واقعی رسوا ہی کردیا اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہیں،403 ۔
403 ۔ (کہ انہیں میرے عذاب سے کچھ بھی بچا سکے) (آیت) ” الظلمین “۔ ظالم سے یہاں کھلی ہوئی مراد کافر سے ہے۔ ای الکفار (قرطبی) والمراد الکفار (مدارک) القران دل علی ان الظالم بالاعلان ھو الکافر (کبیر) (آیت) ” من تدخل النار “۔ مراد وہ لوگ ہیں جو کفر وشرک میں مرے اور عذاب ابدی کے لیے دوزخ میں جھونکے جائیں گے، وہ گنہگار مسلمان مراد نہیں ہیں جو گناہوں سے پاک صاف ہونے کے لیے عارضی ووقتی طور پر دوزخ میں بھیجے جائیں گے۔ قال سعیدبن المسیب الایۃ خاصۃ فی قوم لا یخرجون من النار (قرطبی) حکماء وعلماء اسلام کے گروہ نے آیت سے یہ استنباط کیا ہے کہ عذاب روحانی عذاب جسمانی سے بھی بڑھ کر زبردست وشدید ہوگا اس لیے کہ قرآن (آیت) ” خذی “۔ (رسوائی) کا ذکر عذاب دوزخ کے بعد کرتا ہے (کبیر)
Top