Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 24
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١۪ وَّ غَرَّهُمْ فِیْ دِیْنِهِمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ قَالُوْا : کہتے ہیں لَنْ تَمَسَّنَا : ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّآ : مگر اَيَّامًا : چند دن مَّعْدُوْدٰت : گنتی کے وَغَرَّھُمْ : اور انہٰں دھوکہ میں ڈالدیا فِيْ : میں دِيْنِهِمْ : ان کا دین مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ گھڑتے تھے
یہ اس سبب سے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم کو آگ چھوئے گی بھی نہیں بجز (چند) گنے ہوئے دنوں کے،59 ۔ اور جو کچھ یہ تراشتے رہتے ہیں اس نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے،60 ۔
59 ۔ یعنی یہ سرکشی اور عدوان کی عادت اس سبب سے قائم ہے کہ یہ لوگ اپنے مشرک ہونے ہی کے گویا قائل نہیں۔ (آیت) ” ایاما معدودت “۔ یعنی وہ 40، روز کی مدت جو بنی اسرائیل نے گوسالہ پرستی میں بسر کی تھی۔ آیت کا یہ جزء پارۂ اول میں بھی یہود کی زبان سے نقل ہوچکا ہے اور وہی اس پر مفصل حاشیہ بھی گزر چکا ہے۔ 60 ۔ (چنانچہ اپنی نجات کا یقین کئے ہوئے بیٹھے ہیں) (آیت) ” ماکانو ایفترون “۔ عقائد کے باب میں کوئی بات بےدلیل عقلی یا نقلی کے اپنی طرف سے گڑھ لینا افتراء علی اللہ کی ایک صورت ہے۔ اور یہود کے پیشواؤں اور سرداروں نے اس طرح قسم قسم کے عقائد کا ایک طومار گڑھ رکھا تھا۔ اور انہی میں سے ایک عقیدہ یہ بھی تھا کہ یہود پر آتش دوزخ (بجز برائے نام صورت کے) حرام ہے۔ ان کے لئے ان کے بزرگوں کی نسبت وشفاعت کافی ہے۔ اور ان کی نجات ومغفرت بلاایمان وعمل خود بخود ہوجائے گی۔
Top