Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 90
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ یَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ۚ فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ
بِئْسَمَا : برا ہے جو اشْتَرَوْا : بیچ ڈالا بِهٖ : اسکے بدلے اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ اَنْ يَكْفُرُوْا : کہ وہ منکرہوا بِمَا : اس سے جو اَنْزَلَ اللہُ : نازل کیا اللہ بَغْيًا : ضد اَنْ يُنَزِّلَ : کہ نازل کرتا ہے اللہُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنافضل عَلٰى : پر مَنْ يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے فَبَآءُوْا : سو وہ کمالائے بِغَضَبٍ : غضب عَلٰى : پر غَضَبٍ : غضب وَ : اور لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے عَذَابٌ : عذاب مُهِیْنٌ : رسوا کرنے والا
(مومنو ! ) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہوجائیں گے (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلام خدا (یعنی تورات) کو سنتے پھر اس کے بعد سمجھ لینے کے اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں ؟
(تفسیر) 75۔ـ: (آیت)” افتطمعون “ کیا تم امید رکھتے ہو مراد حضور اقدس ﷺ اور حضور ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ہیں (آیت)” ان یومنوا لکم “ یہود تمہاری تصدیق کریں گے ، اس بات کی جو تم ان کو خبردیتے ہیں ؟ـ (آیت)” وقد کان فریق منھم یسمعون کلام اللہ “ یعنی تورات ” ثم یحرفونہ “ اس میں جو احکام ہوتے ان کو بدل ڈالتے ۔ (آیت)” من بعد ماعقلوہ “ اس کو جاننے (کے بعد) حضور ﷺ کی صفت کو انہوں نے بدلا اور آیت رجم میں تبدیلی کی (آیت)” وھم یعلمون “۔ کہ بیشک وہ جھوٹے ہیں ، یہ قول مجاہد ، (رح) قتادہ (رح) عکرمہ (رح) سدی (رح) اور ایک جماعت کا ہے اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا اور مقاتل (رح) نے یہ آیت ان ستر (70) کے حق میں نازل ہوئی جنہیں میقات رب کے لیے منتخب کیا اور وہ جب واپس قوم کی طرف لوٹے ، کلام الہی سننے کے بعد تو لوگوں نے ان ستر کی طرف رجوع کیا ، ان میں سے جو سچے تھے انہوں نے پیغام الہی من وعن پہنچا دیا اور ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کو سنا تھا کہ وہ اپنے حکم کے آخر میں فرماتے تھے اگر تم عمل کی طاقت رکھو (تو کرنا) تو یہ ہے ان کی تحریف حالانکہ وہ جانتے تھے کہ وہ حق ہے ۔
Top