Tafseer-e-Majidi - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
اے لوگو ! اللہ کا وعدہ ضرور سچا ہے سو یہ نہ ہو کہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں ڈال دے،9۔ اور یہ نہ ہو کہ تم کو وہ بڑا فریبیا اللہ کی طرف سے دھوکے میں ڈال دے،10۔
9۔ یعنی لذات دنیوی میں منہمک ہو کر تم آخرت سے غافل ہوجاؤ اور حلال و حرام، جائز وناجائز میں امتیاز ہی نہ رکھو۔ اس فریب کا تعلق فسق کی عملی زندگی سے ہے اور یہ فریب نفس انسانی کی راہ سے آتا ہے۔ (آیت) ” یایھا الناس “۔ خطاب کی تعمیم پیام قرآنی کی عالمگیری پر ایک مزید دلیل ہے۔ (آیت) ” وعداللہ “۔ وعدہ الہی میں جزاء وسزا یقینی ہے۔ 10۔ یعنی راہ حق سے منہ موڑ لو، اور سرے سے باطل پرستی کو اپنا شعار بنالو۔ اس فریب کا تعلق کفر کی اعتقادی زندگی سے ہے، اور یہ فریب براہ راست شیطان کے اثر سے آتا ہے۔ عقیدہ کی گمراہی عملی فسق سے ظاہر ہے کہ کہیں بڑھی ہوئی ہے۔ (آیت) ” الغرور “۔ بڑا فریبیا، یعنی شیطان۔ اے المبالغ فی الغرور وھو علی ماروی عن ابن عباس والحسن و مجاھد ” الشیطان “ (روح)
Top