Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
پھر قیامت کے دن تم (دونوں فریق) اپنے پروردگار کے روبرو مقدمہ پیش کرو گے،43۔
43۔ (اور وہ دن عملی فیصلہ کے صدور وظہورکا ہوگا) یہاں رسول اللہ ﷺ کو تشفی دی ہے کہ آپ زیادہ غم وتردد کو راہ نہ دیں۔ آپ کو بھی دنیا سے گزر کر اپنے رب تک پہنچنا ہے اور ان منکرین کو بھی یہیں آنا ہے، یہ خود آکر اپنے کیے کو بھگت لیں گے۔ (آیت) ” انک میت “۔ خطاب ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ہے۔ لیکن جو حکم یہاں بیان ہوا ہے وہ امت کے لیے بھی عام ہے۔ والضمیر فی انک خطاب للرسول وتدخل معہ امتہ فی ذلک (بحر) ضمنا موافق و مخالف، دوست، دشمن سب کو یہ تعلیم مل گئی کہ نبی مرسل غیر فانی وفنا پذیر ہی ہوتا ہے۔ (آیت) ” تختصمون “۔ یہ جھگڑنے والے اور استغاثہ لانے والے کون لوگ ہوں گے ؟ مومن و کافر بھی ہوں گے اور ظالم ومظلوم بھی۔ یعنی تخاصم الکافر والمومن والظالم والمظلوم (قرطبی) بحمداللہ آج جمعہ یکم ذی الحجہ 1366 ؁ ھ (مطابق 17۔ اکتوبر 1947 ء۔ ) کو تیئیسویں پارہ کی نظر ثانی سے فراغت ہوئی، اور آج چہار شنبہ 7۔ رجب 1369 ؁ھ 26۔ اپریل 1950 ء ؁ کو نظر ثالث سے۔
Top