Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 69
وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِایْٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَاَشْرَقَتِ : اور چمک اٹھے گی الْاَرْضُ : زمین بِنُوْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے نور سے وَوُضِعَ : اور رکھدی جائے گی الْكِتٰبُ : کتاب وَجِايْٓءَ : اور لائے جائیں گے بِالنَّبِيّٖنَ : نبی (جمع) وَالشُّهَدَآءِ : اور گواہ (جمع) وَقُضِيَ : اور فیصلہ کیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ : اور وہ ان پر لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیا جائے گا
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی، اور نامہ اعمال رکھ دیا جائے گا اور پیغمبر اور گواہ حاضر کئے جائیں گے اور سب میں ٹھیک ٹھیک فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا،83۔
83۔ (یوں کہ کسی کی جزائے خیر میں کمی ہوجائے یا کسی کی سزا میں زیادتی، یا کسی کا عمل نیک غائب کردیا جائے اور کسی کا عمل بد بڑھا دیا جائے) (آیت) ” واشرقت الارض بنورربھا “۔ یہ کوئی تجلی خصوصی اس وقت ہوگی، اور عام معنی نور رب کے عدل رب یا قضائے رب کے کیے گئے ہیں۔ اے انارت واضاءت بعدل اللہ وقضاۂ بالحق بین عبادہ (قرطبی) امام ماتریدی (رح) نے فرمایا کہ ممکن ہے حق تعالیٰ اس وقت کوئی خاص نور پیدا کرے اور اس سے زمین موقف کو منور کردے، وقال الامام ابو منصور (رح) یجوز ان یخلق اللہ نورا فینوربہ ارض الموقف (مدارک) (آیت) ” ووضع الکتب “۔ کتاب۔ بطور اسم جنس آیا ہے، مراد نامہ اعمال ہیں۔ اے صحائف الاعمال ولکنہ اکتفی باسم الجنس (مدارک) (آیت) ” الشھدآء “۔ شھید کے تحت میں ملائکہ ومومنین سب آگئے جو اس وقت گواہی دیں گے۔ الذین یشھدون للامم وعلیھم من الملائکۃ والمومنین (بیضاوی) (آیت) ” بنورربھا “۔ نور کی اضافت رب کی طرف اضافت تخصیصی ہے جیسے بیت اللہ وناقۃ اللہ میں، واضافتہ الیہ تعالیٰ کبیت اللہ وناقۃ اللہ (مدارک)
Top