Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 107
وَ لَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًاۚۙ
وَلَا تُجَادِلْ : اور نہ جھگڑیں عَنِ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ يَخْتَانُوْنَ : خیانت کرتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے تئیں ِاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا مَنْ كَانَ : جو ہو خَوَّانًا : خائن (دغا باز) اَثِيْمًا : گنہ گار
اور ان لوگوں کی طرف سے وکالت نہ کیجئے جو اپنے حق میں خیانت کرتے رہے ہیں،300 ۔ اللہ کسی ایسے شخص کو نہیں چاہتا جو بڑا خائن اور گنہگار ہو،301 ۔
300 ۔ (یہ ہدایت آیندہ کے لئے ہے۔ جیسا کہ اب تک بھی آپ نے پیش کیا ہے) 301 ۔ خوان اور اثیم کے لانے سے یہ مقصود نہیں کہ جو کم درجہ کے خائن اور گنہ گار ہیں وہ اللہ کی نظر میں غیر محبوب نہیں۔ بلکہ مقصود صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ منافق کی برادری کے جن لوگوں نے اسے مجرم جان کر بھی خواہ مخواہ حق پوشی اور باطل کوشی کی، وہ خائن اور گناہگار بڑے درجہ کے تھے (آیت) ” الذین یختانون انفسھم “۔ خیانت کا ضررو وبال بالآخر خود خائن ہی کو بھگتنا پڑتا ہے اس لئے خیانت کو خیانت نفس سے تعبیر کیا گیا ہے۔ جعلت خیانۃ الغیر خیانۃ لانفسھم لان وبالھا وضررھا عائد علیھم (روح)
Top