Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
سو آپ کے پروردگار کی قسم ہے کہ یہ لوگ ایمان دار نہ ہوں گے،195 ۔ جب تک یہ لوگ اس جھگڑے میں جو انکے آپس میں ہو، آپ کو حکم نہ بنالیں اور پھر جو فیصلہ آپ کردیں اس سے اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اور اس کو پورا پورا تسلیم کرلیں،196 ۔
195 ۔ (آیت) ” عنداللہ “۔ یعنی اللہ کے ہاں ان کا ایمان اس وقت تک معتبر نہ سمجھا جائے گا۔ ان لوگوں سے مراد وہی منافقین اور اسلام کے ظاہری اور زبانی دعویدار ہیں۔ (آیت) ” فلا وربک “۔ میں لا زائد وتاکید کے معنی میں ہے۔ مزیدۃ لتاکید معنی انفسھم (مدارک) 196 ۔ آیت نے اسے صاف کردیا کہ رسول اللہ ﷺ کی عدالت میں مقدمات محض لے آنا ہرگز ایمان کے لئے کافی نہیں، عقلی واعتقادی حیثیت سے اطمینان بھی رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ پر ہونا چاہیے۔ ہاں اس کے بعد بھی کوئی طبعی تنگی باقی رہ جائے تو غیر اختیاری ہونے کی بنا پر معاف ہوگی۔ (آیت) ” حتی یحکموک فیما شجربینھم “۔ آپ ﷺ کی حیات مبارک میں تو آپ ﷺ کا حکم بننا ظاہر ہی تاھ۔ بعد وفات آپ ﷺ کی شریعت حکم بننے کے لئے کافی ہے۔ فقہا نے آیت سے استنباط کیا ہے کہ جو کوئی اللہ یا اس کے رسول اللہ ﷺ کے کسی حکم میں شک وشبہ کرے یا ماننے سے انکار کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ وفی ھذہ الایۃ دلالۃ علی ان من رد شیئا من اوامر اللہ تعالیٰ اواوامر رسول اللہ ﷺ فھو خارج من الاسلام سواء ردہ من جھۃ الشک فیہ اومن جھۃ ترک القبول والا متناع من التسلیم (جصاص)
Top