Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 72
وَ اِنَّ مِنْكُمْ لَمَنْ لَّیُبَطِّئَنَّ١ۚ فَاِنْ اَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةٌ قَالَ قَدْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیَّ اِذْ لَمْ اَكُنْ مَّعَهُمْ شَهِیْدًا
وَاِنَّ : اور بیشک مِنْكُمْ : تم میں لَمَنْ : وہ ہے جو لَّيُبَطِّئَنَّ : ضرور دیر لگا دے گا فَاِنْ : پھر اگر اَصَابَتْكُمْ : تمہیں پہنچے مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَالَ : کہے قَدْ اَنْعَمَ : بیشک انعام کیا اللّٰهُ : اللہ عَلَيَّ : مجھ پر اِذْ : جب لَمْ اَكُنْ : میں نہ تھا مَّعَھُمْ : ان کے ساتھ شَهِيْدًا : حاضر۔ موجود
اور یقیناً تم میں کوئی ایسا بھی ہے جو دیر لگا دیتا ہے،204 ۔ اور پھر تم پر اگر کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو کہتا ہے کہ بیشک مجھ پر اللہ نے بڑا فضل کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ شریک نہ ہوا،205 ۔
204 ۔ (ایسی کہ جہاد میں شریک بھی نہیں ہوئے تھے۔ المبطؤن منافقوھم تثاقلوا وتخلفوا عن الجھاد (بیضاوی) (آیت) ” منکم “۔ خطاب یہاں مومنین اور ظاہری مومنین (منافقین) کے مجموعہ سے ہے اور اس مضمون کی آیتوں میں قرآن مجید کا عام طریق خطاب یہی ہے۔ الخطاب لعسکر رسول اللہ ﷺ ال مومنین منھم والمنافقین (بیضاوی) انما جمع بینھم فی الخطاب من جھۃ الجنس والنسب لامن جھۃ الایمان (قرطبی) 205 ۔ (نہیں تو میں بھی اسی مصیبت کا شکار ہوتا) (آیت) ” اصابتکم مصیبۃ “۔ مصیبت مثلا جنگ میں شکست۔ (آیت) ” قال قد انعم اللہ “۔ یہ وہ فخر ومسرت کے ساتھ کہتا ہے۔
Top