Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 161
قَالُوْۤا اَوَ لَمْ تَكُ تَاْتِیْكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ؕ قَالُوْا بَلٰى١ؕ قَالُوْا فَادْعُوْا١ۚ وَ مَا دُعٰٓؤُا الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ۠   ۧ
قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اَوَ لَمْ تَكُ : کیا نہیں تھے تَاْتِيْكُمْ : تمہارے پاس آتے رُسُلُكُمْ : تمہارے رسول بِالْبَيِّنٰتِ ۭ : نشانیوں کے ساتھ قَالُوْا بَلٰى ۭ : وہ کہیں گے ہاں قَالُوْا : وہ کہیں گے فَادْعُوْا ۚ : تو تم پکارو وَمَا دُعٰٓؤُا : اور نہ ہوگی پکار الْكٰفِرِيْنَ : کافروں کی اِلَّا فِيْ : مگر۔ میں ضَلٰلٍ : گمراہی (بےسود)
وہ کہیں گے اچھا تو کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانات لے کر نہیں آتے رہے تھے ؟ ،48۔ (دوزخی) بولیں گے کیوں نہیں (فرشتے) کہیں گے تو پھر تم ہی دعا کرلو اور کافروں کی دعا تو بس بےاثر ہی ہے،49۔
48۔ (اور انہوں نے تمہیں دوزخ سے بچے رہنے کے طریقے نہیں بتائے تھے ؟ (آیت) ” بالبینت “۔ بینات کے تحت میں معجزات، دلائل عقلی وغیرہ ہر وہ چیز آئے گی جو ایمان ویقین پیدا کرسکتی ہے۔ 49۔ (آخرت میں) ایمان اجابت دعا کی شرط ہے اور اس کا موقع اس دنیا کے دار العمل میں تھا۔ آخرت کے دارالجزاء میں اس کا امکان ہی نہیں۔ فرشتے دعاء سے اس لئے انکار کریں گے کہ ایمان سے محروموں کے حق میں دعاء کا اذن ہی نہیں۔ لم یؤذن لنا فی الدعاء لامثالکم (بیضاوی) (آیت) ” وما ..... ضلل “۔ دعاء کی اس بےاثری کا تعلق کافروں کی دعاؤں سے اور وہ بھی دنیا میں نہیں قیامت کی دن کا ہے۔ والحق بان الایۃ فی دعاء الکفار یوم القیامۃ (روح)
Top