Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 18
اَوَ مَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَةِ وَ هُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ
اَوَمَنْ : کیا بھلا جو يُّنَشَّؤُا : پالا جاتا ہے فِي : میں الْحِلْيَةِ : زیورات (میں) وَهُوَ فِي الْخِصَامِ : اور وہ جھگڑے میں غَيْرُ مُبِيْنٍ : غیر واضح ہو
تو کیا جو زیورات میں پرورش پائے اور مباحثہ میں بھی ژولیدہ بیان ہو (وہ اللہ کی اولاد بننے کے قابل ہے ؟ ) ،11۔
11۔ آیت سے فطرت نسوانی کے متعلق دو حقیقتیں ثابت ہوئیں، ایک یہ کہ زیور، آرائش ونمائش کا شوق عورت کی سرشت میں داخل ہے، دوسرے یہ کہ اس کی قوت استدلال ضعیف ہی ہے ..... ان دونوں کے لئے ملاحظہ ہوں انگریزی تفسیر القرآن کے حاشیے۔ (آیت) ” من ینشؤا فی الحلیۃ “۔ آج دیکھ لیا جائے کہ یورپ اور امریکہ کی زن جدید اپنی آرائش وزیبائش کے سامان پر، اپنی تزئین جمال اور اپنے بناؤ سنگھار پر کتنی دولت ہر سال بےدریغ خرچ کرتی رہتی ہے۔
Top