Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 17
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌ
وَاِذَا بُشِّرَ : حالانکہ جب خوش خبری دی جاتی ہے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی ایک کو بِمَا : ساتھ اس کے جو ضَرَبَ للرَّحْمٰنِ : اس نے بیان کیا رحمن کے لیے مَثَلًا : مثال ظَلَّ : ہوجاتا ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرا مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ كَظِيْمٌ : اور وہ غم کے گھونٹ پینے والا ہوتا
درآنحالیکہ ان لوگوں میں سے خود جب کسی کو اس کی بشارت دی جاتی ہے جسے (خدائے) رحمن کا نمونہ قرار دے رکھا ہے تو اس کا چہرہ دن بھر اداس رہتا ہے اور وہ اندر ہی اندر گھٹتا رہتا ہے،10۔
10۔ بہت سی مشرک قوموں نے دیویوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دیا ہے۔ مشرکین عرب میں یہ مرض اور زیادہ تھا۔ مشرک قوموں نے عموما اور عرب نے خصوصا بیٹیوں کو ذلیل بھی بہت سمجھا ہے تو یہاں مقصود کلام یہ ہے کہ یہ احمق ایک تو اللہ کی اولاد فرض کر تین ہیں، اور پھر اولاد بھی بیٹیاں جنہیں خود اپنے لئے باعث ننگ وعار سمجھتے ہیں۔
Top