Tafseer-e-Majidi - Al-Hujuraat : 15
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ
اِنَّمَا : اسکے سوا نہیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر لَمْ يَرْتَابُوْا : نہ پڑے شک میں وہ وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانوں سے فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی راہ میں اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
مومن تو بس وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے پھر (اس میں کبھی) شک نہیں کیا اور اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو یہی لوگ راست باز ہیں،29۔
29۔ (اپنے دعوی ایمان وتصدیق میں) (آیت) ” ال مومن ون “۔ یعنی دین کی پوری طرح اور درجہ کمال میں تصدیق کرنے والے۔ مومنین حقیقی، مومنین کامل۔ اے المومنون الکمل (ابن کثیر) فقہاء نے تصریح کردی ہے کہ اگر کمال تصدیق نہ ہو، نفس تصدیق حاصل ہو جب بھی ایمان ثابت ہوجائے گا۔ (آیت) ” الذین ..... سبیل اللہ “۔ یعنی ہر طرح دین کی خدمت کی، اسی راہ میں سختیاں جھیلیں۔ (آیت) ” ثم لم یرتابوا “۔ زندگی کی کسی منزل اور ماحول کی کسی کشمکش میں بھی ایمان وتصدیق کی شاہراہ سے ڈانواں ڈول نہ ہونا بڑی نعمت ہے۔
Top