Tafseer-e-Majidi - Al-Hujuraat : 16
قُلْ اَتُعَلِّمُوْنَ اللّٰهَ بِدِیْنِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
قُلْ : فرمادیں اَتُعَلِّمُوْنَ : کیا تم جتلاتے ہو اللّٰهَ : اللہ کو بِدِيْنِكُمْ ۭ : اپنا دین وَاللّٰهُ يَعْلَمُ : اور اللہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر ایک چیز کا عَلِيْمٌ : جاننے و الا
آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو اپنے دین کی خبر دے رہے ہو ؟ ،30۔ درآنحالیکہ اللہ کو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کی (پوری) خبر ہے اور اللہ (اور بھی) ہر شے کا علم رکھتا ہے،31۔
30۔ (درآنحالیکہ اس کو خبر نہیں) خطاب جھوٹے مدعیان دین ومنافقین اعراب سے ہے کہ اللہ کو تو تمہارے دین کی خبر ہے نہیں اور تم اسے خبر دینا چاہتے ہو، ، مطلب صاف ظاہر ہے کہ تم ایسی جھوٹی اور بےاصل بات زبان سے نکال رہے ہو۔ 31۔ (تو ایسے کامل وجامع علم رکھنے والے کو بھلا کوئی کیا بتلائے گا) مشرک جاہلی قوموں کو ٹھوکر اللہ کے صفت علم ہی میں کثرت سے لگی ہے۔ قرآن اسی لئے بار بار اس کو توضیح کرتا جاتا ہے۔ (آیت) ” واللہ .... الارض “۔ یعنی کوئی بھی شے اللہ کے احاطہ علم سے باہر نہیں۔ (آیت) ” واللہ .... علیم “ َ یعنی جو بھی چیز ہے، اللہ کے احاطہ علم کے اندر ہے۔
Top