Tafseer-e-Majidi - Al-Hujuraat : 5
وَ لَوْ اَنَّهُمْ صَبَرُوْا حَتّٰى تَخْرُجَ اِلَیْهِمْ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ صَبَرُوْا : صبر کرتے حَتّٰى : یہاں تک کہ تَخْرُجَ : آپ نکل آتے اِلَيْهِمْ : ان کے پاس لَكَانَ : البتہ ہوگا خَيْرًا : بہتر لَّهُمْ ۭ : ان کے لئے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ خود ان کے پاس باہر آجاتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا، اور اللہ بڑا مغفرت والا، بڑا رحم والا ہے،6۔
6۔ (اس لیے وہ لوگ اب بھی توبہ کرلیں تو معام ہوجائیں گے) (آیت) ” لکان خیرا لھم “۔ یہ بات ان کے حق میں بہتر اس لیے ہے کہ یہ ان کے ادب واحترام کا ثبوت ہوتا۔ (آیت) ” الیھم “۔ یعنی آپ ﷺ خاص انہیں سے ملنے کو باہر تشریف لائیں، یہ نہیں کہ آپ ﷺ کسی بھی ضرورت سے باہر تشریف لے آئیں، اور یہ لوگ آپ ﷺ پر ہجوم کرنے لگیں۔ رسول کے ادب واحترام کے علاوہ عام افراد امت کو انضباط اوقات کی تعلیم بھی آیت سے ملتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ تک لیے بایں خوش اخلاقی یہ ممکن نہ تھا کہ خلقت سے چوبیس گھنٹہ گھرے ہوئے رہیں اور اپنے لیے کوئی فارغ وقت سرے سے رکھیں ہی نہیں۔
Top