Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 102
قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ
قَدْ سَاَلَهَا : اس کے متعلق پوچھا قَوْمٌ : ایک قوم مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل ثُمَّ : پھر اَصْبَحُوْا : وہ ہوگئے بِهَا : اس سے كٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے (منکر)
لوگ تم سے قبل بھی ایسی ہی پوچھ پاچھ کرچکے ہیں پھر ان سے منکر ہوگئے،316 ۔
316 ۔ اس کفر و انکار کی دو صورتیں ممکن ہیں اور دونوں واقع ہوچکی ہیں۔ ایک یہ کہ جو احکام دیئے گئے ان کا حق ادا نہ کیا، یہ کہ جو واقعات بیان کئے گئے ان سے متاثر نہ ہوئے۔ (آیت) ” قوم من قبلکم “۔ یہ کن لوگوں کی طرف اشارہ ہے ؟ عام طور سے بنی اسرائیل سے مراد لی گئی ہے کہ سابق انبیاء کی امتوں میں وہی کھود کھود کر اور کرید کرید کر سب سے زیادہ سوال کرنے کے عادی رہے ہیں۔ گنجائش دوسری امتوں کے مراد ہونے کی بھی ہے۔
Top