Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 104
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے تَعَالَوْا : آؤ تم اِلٰى : طرف مَآ : جو اَنْزَلَ اللّٰهُ : اللہ نے نازل کیا وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول قَالُوْا : وہ کہتے ہیں حَسْبُنَا : ہمارے لیے کافی مَا وَجَدْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ كَانَ : کیا خواہ ہوں اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا لَا : نہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کچھ نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ،319 ۔ تو کہتے ہیں کہ ہمارے لئے وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا ہے،320 ۔ تو کہنا چاہئے کہ انکے بڑے نہ کسی شے کا علم رکھتے ہوں نہ ہدایت ؟ ،321 ۔
319 ۔ یعنی حق و باطل کا معیار محض احکام اخدا و رسول کو قرار دو ، اپنے مزعومات ومظنونات کو شریعت کی کسوٹی پر کسو، پرکھو، جانچو ، 320 ۔ (اور ہمیں کسی مزید تحقیق کی ضرورت نہیں) تقلید جامد جاہلوں کا سہارا ہر ملک اور ہر دور میں رہا ہے کسی صاحب علم کی تقلید اگر اس اعتماد پر کی جائے کہ وہ احکام شریعت کا ماہر ہے۔ تو یہ ممنوع نہیں بلکہ عین مطلوب ہے۔ لیکن آنکھ بند کر کے باپ دادا کی راہ پر اس لئے چلتے رہنا کہ وہ باپ دادا تھے۔ یہ اندھی تقلید محض معصیت ہی نہیں بلکہ بعض اوقات شرک تک پہنچا دیتی ہے۔ اوار اسی کا نام رسم پرستی ہے۔ آج ہندوستان کی بڑی آبادی کے پاس نہ کوئی ” کتاب “ ہے نہ کسی ” رسول “ کی تعلیم محفوظ۔ بس رسوم کا ایک مجموعہ ہے۔ جو سینکڑوں، ہزاروں برس ہوئے ہاتھ آگیا تھا۔ اور اسی طرح اندھا دھند اس کی پوجا ہوتی چلی آرہی ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت میں ابطال ہے جاہل صوفیہ کے اس طریقہ کا کہ جب ان کے سامنے شریعت پیش کی جاتی ہے تو اس کے بجائے وہ اپنے مشائخ کے معمولات سے تمسک کرنا کافی سمجھتے ہی۔ 321 ۔ یعنی کیا ان کا یہ خیال جب بھی ہے جب ان کے بزرگ علم نہ رکھتے ہوں حقائق دین سے کسی شے کا اور ہدایت نہ رکھتے ہوں کسی کتاب الہی کے ذریعہ سے۔ وتقدیرہ وحسبھم ذلک ولو کان اباؤ ھم (کشاف) او میں و حالیہ ہے اور اس پر ہمزہ (ا) انکار کا داخل ہوا ہے واو الحال وقد دخلت علیھا ھمزۃ الانکار (کشاف)
Top