Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 108
ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِالشَّهَادَةِ عَلٰى وَجْهِهَاۤ اَوْ یَخَافُوْۤا اَنْ تُرَدَّ اَیْمَانٌۢ بَعْدَ اَیْمَانِهِمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ اَدْنٰٓي : زیادہ قریب اَنْ : کہ يَّاْتُوْا : وہ لائیں (ادا کریں) بِالشَّهَادَةِ : گواہی عَلٰي : پر وَجْهِهَآ : اس کا رخ (صحیح طریقہ) اَوْ : یا يَخَافُوْٓا : وہ ڈریں اَنْ تُرَدَّ : کہ رد کردی جائے گی اَيْمَانٌ : قسم بَعْدَ : بعد اَيْمَانِهِمْ : ان کی قسم وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان (جمع
یہ اس کا قریب ترین (طریقہ) ہے کہ لوگ گواہی ٹھیک دیں یا اس سے ڈرے رہیں کہ ہماری ان کی قسموں کے الٹی پڑیں گی،331 ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے رہو اور اللہ فاسق لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا،332 ۔
331 ۔ شاہ عبدالقادر دہلوی (رح) اپنے تفسیری حاشیہ میں لکھتے ہیں، یعنی وارثوں کو شبہ پڑے تو قسم دینے کا حکم رکھا۔ اس لیے کہ قسم سے ڈر کر اول ہی جھوٹ نہ ظاہر کریں، پھر اگر ان کی بات جھوٹ نکلے تو وارث قسم کھائیں، یہ بھی اسی واسطے کہ وہ قسم میں دغا نہ کریں، جانیں کہ ہماری قسم الٹی پڑے گئی “۔ (موضح القرآن) (آیت) ” ذلک “۔ یعنی یہی قانون جو دو آیتوں میں بیان ہوا ہے۔ ای الحکم الذی ذکرنا والطریق الذی شرعنا (کبیر) (آیت) ” علی وجھھا “۔ یعنی مطابق حقیقت، بلاآمیزش۔ ای علی حقیق تھا من غیر تغییر لھا (روح) (آیت) ” اویخافوا “۔ ایمانھم “۔ اور اس ڈر سے جھوٹی قسم کھانے سے رک جائیں۔” اگر سپردگی مال زائد کی نہیں ہوئی تو قسم کھالیں اور اگر ہوئی ہے تو گناہ سے ڈر کر انکار کردیں۔ یہ حکمت تو تحلیف اوصیاء میں ہے “ (تھانوی (رح) اور ہم کو خفیف ہونا پڑے گا، یہ حکمت تحلیف ورثہ میں ہے “ (تھانوی (رح ) 332 ۔ یہ راہ ہدایت سے محرومی دنیا اور آخرت دونوں میں ان کے حصہ میں آتی ہے جو گویا نافرمانی کو اپنا پیشہ بنائے ہوئے ہیں۔ اس عادی نافرمانی کا وبال یہ پڑتا ہے کہ نہ دنیا میں انہیں راہ راست پر چلنے کی توفیق ہوتی ہے اور نہ آخرت میں انہیں اس کا ثمرہ یا جنت نصیب ہوگی، ای لایھدیھم الی حجۃ اوالی طریق الجنۃ (بیضاوی) (آیت) ” واتقوا اللہ “۔ یعنی تقوی الہی پر نظر اپنے تمام معاملات میں رکھو اور ادائے شہادت میں بھی (آیت) ” واسمعوا “۔ یعنی اللہ کے احکام کو سنتے اور مانتے رہو۔
Top