Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 43
وَ كَیْفَ یُحَكِّمُوْنَكَ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِیْهَا حُكْمُ اللّٰهِ ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَكَيْفَ : اور کیسے يُحَكِّمُوْنَكَ : وہ آپ کو منصف بنائیں گے وَعِنْدَهُمُ : جبکہ ان کے پاس التَّوْرٰىةُ : توریت فِيْهَا : اس میں حُكْمُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم ثُمَّ : پھر يَتَوَلَّوْنَ : پھرجاتے ہیں مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ : اور نہیں اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ماننے والے
اور آپ سے یہ کیسے فیصلہ کراتے ہیں درآنحالیکہ ان کے پاس توریت موجود ہے،155 ۔ اور اس میں اللہ کا حکم (درج) ہے،156 ۔ پھر اس کے بعد ہٹ جاتے ہیں،157 ۔ اور یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں،158 ۔
155 ۔ (جس کا کتاب الہی ہونا انہیں مسلم ہے) (آیت) ” کیف “۔ کلمہ تعجب ہے، یعنی اس پر اظہار حیرت ہے کہ یہ لوگ اپنی کتاب آسمانی رکھنے کے باوجود دین کے کسی معاملہ میں فیصلہ کے لیے آپ کے پاس آتے ہیں ! تعجیب من تحکیمھم من لایؤمنون بہ والحال ان الحکم منصوص علیہ فی الکتب الذی ھو عندھم (بیضاوی) تعجیب من تحکیمھم (کشاف) اوپر کسی حاشیہ میں گزر چکا ہے کہ یہود کا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونا معرفت حق کے لیے تو ہوتا نہ تھا، اپنے مطلب اور اپنی غرض کے لیے شاید کوئی آسان ترحکم مل جائے، تنبیۃ علی انھم ما قصدوا بالتحکیم معرفۃ الحق واقامۃ الشرع وانما طلبوا بہ ما یکون اھون علیھم وان لم یکون حکم اللہ تعالیٰ فی زعمھم (بیضاوی) 156 ۔ جس خاص حکم یہ ذکر برابر چل رہا ہے، اور یہود نے اسے رسول اللہ ﷺ سے چھپا ڈالنا چاہا تھا، وہ حکم رجم یا سنگساری ہے۔ اور قرآن کے اعجاز کے لیے یہ دلیل بھی بجائے خود کافی اور قوی ہے کہ یہود کی ہزار کوشش اخفاء کے باجود، شادی شدہ زنا کاروں کے لیے حکم قتل ورجم کسی نہ کسی صورت میں آج تک باقی ہے، اور موجودہ توریت سے پیہم تحریفات بھی اسے یکسر اور تمامتر دور نہ کرسکیں، چند حوالے ملاحظہ ہوں :۔” اور وہ شخص جو دوسرے کی جورو کے ساتھ یا اپنے پڑوسی کی جورو کے ساتھ زنا کرے، وہ زنا کرنے والا اور زنا کرنے والی دونوں قتل کیے جائیں “۔ (احیاء۔ 20: 10) ” اور وہ مرد یا عورت جس کا یار دیو ہے یا جادوگر ہو تو دونوں قتل کیے جائیں اور چاہیے کہ تم ان پر پتھراؤ کرو، ان کا خون انہی پر ہو وئے “۔ (احبار۔ 20:27) ” اگر کوئی جورو کرے اور اس سے خلوت کرے،۔۔ اور کہے کہ میں نے اس عورت سے بیاہ کیا، اور جب میں اس کے پاس گیا تو میں نے اسے کنواری نہ پایا ، ، ، اگر یہ بات سچ نکلے اور لڑکی کے کنوارے پن کی نشانیاں پائی نہ جائیں، تو وہ اس لڑکی کو اس کے ماں باپ کے گھر کے دروازہ پر نکال لائیں اور اس کی بستی کے لوگ اس پر پتھراؤ کریں کہ وہ مرجائے “۔ (استثناء۔ 20: 13 ۔ 20، 2 1) ” اگر کوئی مرد شوہر والی عورت سے زنا کرتے پایا جائے تو وہ دونوں مارڈالے جائیں، مرد جس نے اس عورت سے صحبت کی، اور عورت بھی “۔ (استثناء 22:23) اور انجیل کے واسطہ سے جو گواہی پہنچی ہے وہ تو اس سے بھی زیادہ کھلی ہوئی ہے :۔ ” فقیہ اور فریسی ایک عورت کو لائے جو زنا میں پکڑی گئی تھی، اور اسے بیچ میں کھڑا کرکے یسوع سے کہا اے استاد، یہ عورت زنا میں عین فعل کے وقت پکڑی گئی ہے توریت میں موسیٰ (علیہ السلام) نے ہم کو حکم دیا کہ ایسی عورتوں کو سنگسار کریں، پس تو اس عورت کی نسبت کیا کہتا ہے ؟ “ (یوحنا 8:4 ۔ 6) 157 ۔ پہلے تو خود ہی فیصلہ کرانے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے، اور جب فیصلہ کرانے کے لیے رسول ﷺ کی خدمت میں آئے، اور جب فیصلہ سن لیا، تو اس سے ہٹ بھی گئے۔ (آیت) ” ثم “۔ تعجب میں ترقی کے لیے ہے، یعنی حیرت بالائے حیرت کے اظہار کے لیے۔ ثم للتراخی فی الرتبۃ (روح) تصریح بما علم لتاکید الاستبعاد والتعجب (روح) 158 ۔ ان کے کے اس طرز عمل نے ظاہر کردیا کہ ان کا ایمان قرآن وصاحب قرآن پرتو کیا ہوتا، توریت وصاحب توریت پر بھی مکمل ومستحکم نہیں، مومنین بک اوبکتا بھم کمایدعون (مدارک) مومنین بکتابھم کما یدعون (کشاف)
Top