Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور اہل انجیل پر بھی لازم ہے کہ اللہ نے جو کچھ اس میں نازل کیا ہے، اس کے مطابق فیصلہ کریں،175 ۔ اور جو کوئی اللہ کے نازل کئے ہوئے (احکام) کے مطابق فیصلہ نہ کرے، تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں،176 ۔
175 ۔ خود انجیل مروجہ کی تعلیم اس سلسلہ میں یہ ہے :۔ ” جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑے گا، اور یہی آدمیوں کو سکھائے گا وہ آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا کہلائے گا۔ لیکن جو ان پر عمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہت میں بڑا کہلائے گا۔ “ (متی۔ 5: 19) مگر ایک لطیفہ یہ ہے کہ موجودہ ” انجیل “ میں احکام قانونی کا حصہ کہنا چاہیے کہ بس برائے نام ہی ہے۔ فوجداری اور دیوانی کے قانون کے بیسیوں باب سرے سے خالی ہیں۔ اخلاقی مواعظ ان کے بجائے البتہ ملتے ہیں۔ فقہاء نے یہاں سے یہ نکتہ بھی اخذ کیا ہے کہ پچھلی شریعتوں سے جو حصہ منسوخ نہیں ہوا ہے وہ اس معنی میں اب بھی واجب العمل ہے کہ وہ اب عین ہماری شریعت کا جزوبن گیا اور اسی میں شامل ہوگیا۔ فیہ دلالۃ علی مالم ینسخ من شرائع الانبیاء المتقدمین فھو ثابت علی معنی انہ صار شریعۃ البنی ﷺ (جصاص) انھم مامورون باستعمال احکام تلک الشریعۃ علی معنی انھا قدصارت شریعۃ للنبی (علیہ السلام) (جصاص) 176 ۔ ظاہر ہے کہ آیت کا خاص تعلق اہل انجیل ہی سے ہے۔ مسیحیوں ہی کو حکم مل رہا ہے کہ جب دعوی انجیل کے ماننے کا ہے، تو عمل بھی اسی کتاب الہی کے مطابق وماتحت ہونا چاہیے۔ وقد تقدم ان ھذہ الایۃ نزلت فی النصاری وھو ظاہر من السیاق (ابن کثیر) امر القسیسین والرھبان ان یحکم بما فی الانجیل (معالم) قال الاصم فی النصاری (کبیر) آیت کو آج مسلمانوں پر چسپاں کرنا، خوارج کی دعابت کا دانستہ یا نادانستہ شکار ہوجانا ہے۔
Top