Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 75
مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ وَ اُمُّهٗ صِدِّیْقَةٌ١ؕ كَانَا یَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُبَیِّنُ لَهُمُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
مَا : نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم اِلَّا : مگر رَسُوْلٌ : رسول قَدْ خَلَتْ : گزر چکے مِنْ قَبْلِهِ : اس سے پہلے الرُّسُلُ : رسول وَاُمُّهٗ : اور اس کی ماں صِدِّيْقَةٌ : صدیقہ (سچی۔ ولی) كَانَا يَاْكُلٰنِ : وہ دونوں کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُبَيِّنُ : ہم بیان کرتے ہیں لَهُمُ : ان کے لیے الْاٰيٰتِ : آیات (دلائل) ثُمَّ : پھر انْظُرْ : دیکھو اَنّٰى : کہاں (کیسے يُؤْفَكُوْنَ : اوندھے جارہے ہیں
مسیح ابن مریم (علیہ السلام) اور کچھ نہیں ہیں بجز ایک رسول کے،252 ۔ ان سے قبل بھی (اور) رسول گزر چکے ہیں،253 ۔ اور ان کی ماں ایک ولیہ تھیں،254 ۔ دونوں کھانا کھاتے تھے،255 ۔ دیکھو کہ ہم کس کس طرح صاف دلائل ان کے سامنے بیان کررہے ہیں، پھر دیکھو کہ وہ کدھر الٹے چلے جارہے ہیں،256 ۔
252 ۔ (نہ کہ خدایا فرزند خدا۔ یا معاذ اللہ دشمن خدا) یہ عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) کا صحیح مرتبہ بیان کردیا۔ اس میں رد آگیا ایک طرف مسیحی افراط کا جو آپ کو مظہر خدایا اوتار سمجھتے تھے، اور دوسری طرف یہودی تفریط کا، جو معاذاللہ آپ کو ایک شعبدہ باز ساحر قرار دیتے تھے۔ سورة نساء کے حواشی نمبر 846، نمبر 85 1 وغیرہ بھی ایک بار پھر ملاحظہ کرلیے جائیں۔ (آیت) ” ابن مریم “۔ ابن مریم (علیہ السلام) لاکر مسیح (علیہ السلام) کو یہ یاد دلادیا کہ مسیح (علیہ السلام) تو ایک عورت، فانی عورت کے بطن سے تھے، بشر کے سوا اور ہو کیا سکتے تھے۔ 253 ۔ (اور انہی کے سے ایک رسول یہ بھی ہیں، نہ وہ اوتار یا دیوتا ہیں) 254 ۔ (آیت) ” صدیقہ “۔ وہ ہے جو نافرمانی سے غایت بعد اور فرمانبرداری میں کمال رکھتی ہو۔ المراد بکونھا صدیقۃ غایۃ بعدھا عن المعاصی وشدۃ جدھاواجتھادھا فی اقامۃ مراسم العبودیۃ (کبیر) اور محاروہ میں پورا مفہوم لفظ ” ولیہ “۔ یا ولی بیوی ہی سے ادا ہوتا ہے۔ اس لفظ میں پورا رد آگیا یہود کا، جو معاذ اللہ آپ کی عصمت تک کو متہم کررہے تھے۔ 255 ۔ (اور اپنے سارے کمالات بشری کے باوجود حوائج بشری سے منزہ و بالاتر نہ تھے) اس میں بتایا دیا کہ یہ مقدس ماں اور مقدس تر فرزند، دونوں بہرحال قوائے بشری ہی سے مرکب تھے، اور کھانے پینے، سے بشری ضرورتوں کے محتاج۔ تو جو ایسے صاحب احتیاج ہوں، انہیں خدائی کا مرتبہ دیتے ہوئے تثلیث پرستوں کو شرم نہیں آتی ؟۔ 256 ۔ اور اس طرح کے خرافات میں برابر پڑے ہوئے ہیں، کہ ” باپ، بیٹا اور روح القدس تین جداجدا اور مستقل اقنوم ہیں “۔ ” عالم لاہوت میں تینوں کی وحدت ایک ہی خدا ہے۔ تین خدا نہیں “۔” بیٹا ازل ہی میں باپ سے پیدا ہوا۔ اور روح القدس کا صدور بھی ازل ہی میں باپ سے ہوا ہے “۔ روح القدس کا صدور اکیلے باپ سے نہیں، بلکہ بیٹے سے بھی ہوا ہے “۔ ” خدا ہونے میں تینوں اقنوم برابر کے شریک ہیں۔ ایک ایک پورا، اور باقی دونوں اپنی اپنی جگہ جزوی حصہ دار ہیں “۔ یہاں ترکیب سے وحدت پیدا ہوتی ہے اور وحدت کا نام ہی ترکیب “۔ ” اقنوم وجود باپ ہے، اقنوم حیات بیٹا، اوراقنوم علم روح القدس ہے “۔ یہ صرف چند عقیدے بہ طور نمونہ مسیحیوں کے ” اسرارالہیات “ سے پیش کیے گئے ورنہ اسی طرح اور بھی بہت سے ہیں۔ قرآن مجید کہتا ہے کہ ایک طرف میرے صاف سادہ اور ہر شخص کی سمجھ میں آجانے والے بیان توحید کو دیکھو، اور دوسری طرف الفاظ واصطلاحات کے اس گورکھ دھندے پر نظر کرو ! امام رازی (رح) نے سچ کہا جب یہ کہا کہ ایسے لغو ومہمل عقیدے شاید دنیا کے پردہ پر کسی کے نہ ہوں گے۔ ولا یری فی الدنیا مقالہ اشد فسادا واظہربطلانا (کبیر)
Top