Tafseer-e-Majidi - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
تو آپ سمجھاتے رہئے کیونکہ آپ اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ مجنون ہیں،12۔
12۔ (جیسا کہ بعض بدنصیب یہود ومشرکین کا خیال) عرب جاہلیت میں شاعروں کا بڑا زور اور اثر تھا، جیسا کہ یونان اور روما میں خطیبوں کا زور رہ چکا تھا یا آج فرنگی قوموں میں اخبار نوسیوں اور ایڈیٹروں اور مشہور افسانہ نگاروں اور ڈراما نگاروں کا ہے۔ مشرکوں کے ایک روشن خیال گروہ نے یہ رائے قائم کی کہ (نعوذ باللہ) یہ مدعی نبوت شاعر ہیں اور جس طرح اور شاعر مر مرا گئے ایک روز یہ بھی ختم ہوجائیں گے اور ان کا چلایا ہوا کلام اور مذہب بھی نسیامنسیا ہوجائے گا کسی بڑے شاعر کے منہ آتے ہوئے اہل عرب خود ڈرتے اور ہچکچاتے تھے۔ روایتوں میں آتا ہے کہ ایک روز جمع ہو کر باہم مشورہ ہوا اور آخرت یہ قرار پایا کہ ان نئے شاعر صاحب سے زیادہ مقابلہ ومزاحمت کی ضرورت کیا ہے۔ آخرجس طرح زہیر، اعشی، نابغہ بڑے بڑے شعراء نامدار و قادر فناء ہوچکے ہیں یہ بھی ایک دن مع اپنے اس کلام کے ختم ہوجائیں گے اور ان کا نقش خود بخو دلوں سے مٹ جائے گا۔ (آیت) ” ریب “۔ کے معنی حادثہ وگردش کے ہیں جو جس وقت بھی پیش آجائے فالا نسان ابدا فی ریب المنون من جھۃ وقتہ لامن جھۃ کونہ (راغب) مایقلق بہ النفوس ویشخص بھا من حوادث الدھر (کشاف) منون کے معنی ہیں موت یا دہر وزمانہ۔ قیل ھو اسم للموت (کبیر) وقیل المنون الدھر وریبہ حوادثہ (کبیر) و تفسیر المنون بالدھر مروی عن مجاھد وعلیہ قول الشاعر (روح)
Top