Taiseer-ul-Quran - At-Tur : 52
لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا۠   ۧ
لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكَ : آپ کے لیے النِّسَآءُ : عورتیں مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَلَآ : اور نہ اَنْ تَبَدَّلَ : یہ کہ بدل لیں بِهِنَّ : ان سے مِنْ : سے (اور) اَزْوَاجٍ : عورتیں وَّلَوْ : اگرچہ اَعْجَبَكَ : آپ کو اچھا لگے حُسْنُهُنَّ : ان کا حسن اِلَّا : سوائے مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ ۭ : جس کا مالک ہو تمہارا ہاتھ (کنیزیں) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے رَّقِيْبًا : نگہبان
اس (حکم) کے بعد آپ پر دوسری 84 عورتیں حلال نہیں اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ آپ ان میں کسی کو تبدیل کریں خواہ ان کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا لگے۔ البتہ کنیزوں 85 کی آپ کو اجازت ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
84 اس آیت کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ آپ کو جن چار قسم کی بیویوں سے نکاح کرلینے کی اجازت دی جاچکی ہے ان کے علاوہ دوسری عورتیں آپ پر حلال نہیں بس یہی کافی ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ آپ کی بیویاں اس بات پر آمادہ ہوگئی ہیں کہ جو آپ کی طرف سے روکھا سوکھا ملے اس بات پر وہ صابر و شاکر رہیں۔ اور باری کا مطالبہ کرکے بھی آپ کو پریشان نہ کریں نہ اسے وجہ نزاع بنائیں تو اب آپ کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ ان صابر و شاکر بیویوں سے کسی کو طلاق دے دیں اور اس کی جگہ کوئی اور لے آئیں۔ خواہ وہ خوبصورت ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو بھی اب انھیں بیویوں پر صابر و شاکر رہنا چاہئے۔ ضمناً اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرد جس عورت سے شادی کرنا چاہے، اسے دیکھنا درست ہے۔ اور احادیث صحیحہ میں اس کی صراحت مذکور ہے۔ 85 کنیزوں کی رخصت کا غلط استعمال :۔ یعنی کنیزوں کی تعداد پر شریعت نے کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ کیونکہ ان کا انحصار کسی جنگ میں قیدی عورتوں پر ہوتا ہے۔ اور یہ مستقبل کے حالات ہیں جو کبھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔ لیکن اس اجازت کا یہ مطلب بھی نہیں کہ نواب اور امیر کبیر حضرات عیش و عشرت کے لئے جتنی کنیزیں چاہیں خرید خرید کر اپنے گھروں اور محلات کے اندر ڈالتے جائیں یہ اس اجازت کا غلط استعمال ہے۔ آپ کی کنیزیں صرف دو تھیں ایک ماریہ قبطیہ جن کے بطن سے سیدنا ابراہیم پیدا ہوئے تھے اور دوسری ریحانہ ؓ
Top