Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 89
عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى
عِنْدَ : پاس سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى : سدرۃ المنتہی کے
سدرۃ المنتہی کے قریب،12۔
12۔ (آیت) ” سدرۃ المنتھی۔ سدرۃ “۔ کے لفظی معنی بیری کے درخت کے ہیں۔ اور (آیت) ” سدرۃ المنتھی “۔ اصطلاح میں وہ بیری کا درخت ہے جو چھٹے یا ساتویں آسمان یا دونوں پر ہے ایک سے لے دوسرے تک اور گویا اس عالم اور اس عالم کے درمیان ایک نقطہ اتصال ہے۔ عالم بالا سے جتنے احکام وغیرہ صادر ہوتے ہیں وہ (آیت) ” سدرۃ المنتھی ہی تک پہلے آتے ہیں اور پھر ملائکہ وہاں سے زمین پر لاتے ہیں۔ اسی طرح یہاں سے جو اعمال صعود کرتے ہیں وہ بھی پہلے (آیت) ” سدرۃ المنتھی “۔ تک پہنچتے ہیں۔ پھر وہاں سے اوپر اٹھالئے جاتے ہیں۔ عن ابن مسعود ؓ والضحاک سدرۃ المنتھی فی السماء السادسۃ والیھا ینتھی مایعرج الی السماء (جصاص) الجمھور علی انھا شجرۃ تبقی فی السماء السابعۃ علی یمین العرش (مدارک) وھی فی السماء السابعۃ الیھا ینتھی مایعرج بہ من الارض فیقبض منھا والیھا ینتھی مایھبط بہ من فوقھافیقبض منھا (معالم) التی ینتھی اعمال الخلائق وعلمھم اوما ینزل من فوقھا ویصعد من تحتھا (بیضاوی) المشھور ان السدرۃ شجرۃ فی السماء السابعۃ علیھا مثل النبق وقیل فی السماء السادسۃ (کبیر) آسمانوں کے اوپر درخت اور بیری کے درخت کے تسلیم کرنے میں دشواری کچھ بھی نہیں۔ آخر جنت میں دودھ، شہد، پانی وغیرہ کے ساتھ درخت اور باغ کثرت سے ہیں۔ تو ایک بیری ہی کے درخت میں کیا خاص اشکال واستبعاد ہے ؟ البتہ یہ ظاہر ہے کہ جس طرح جنت اور آسمان کی ہر نعمت دنیا کی نعمتوں سے مشابہ لیکن بہت مختلف ہوگی۔ اسی طرح یہ بیری بھی دنیا کی بیریوں سے یقیناً بہت کچھ مختلف ہوگی اور کچھ اور ہی آثار و خواص رکھتی ہوگی۔ (آیت) ” ولقد ….. اخری “۔ یعنی اس فرشتہ کو دوبارہ ہیئت اصل پر دیکھا پہلی بار اسی سطح ارضی پر دیکھا تھا اور اب کی دوبارہ شب معراج میں۔ عن ابن مسعود ؓ وعائشۃ و مجاھد ولربیع قالوا رای جبریل فی صورۃ التی خلقہ اللہ علیھا مرتین (جصاص) فھذہھی لیلۃ الاسراء والاولی کانت فی الارض (ابن کثیر) ھذہھی المرۃ الثانیۃ التی رای رسول اللہ ﷺ فیھا جبریل علی صورتہ التی خلقہ اللہ علیھا وکانت لیلۃ الاسراء (ابن کثیر)
Top