Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 14
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ١ؕ بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌ١ؕ تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ
لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے نہ لڑینگے جَمِيْعًا : اکھٹے، سب مل کر اِلَّا : مگر فِيْ قُرًى : بستیوں میں مُّحَصَّنَةٍ : قلعہ بند اَوْ مِنْ وَّرَآءِ : یا پیچھے سے جُدُرٍ ۭ : دیواروں کے بَاْسُهُمْ : ان کی لڑائی بَيْنَهُمْ : ان کے آپس میں شَدِيْدٌ ۭ : بہت سخت تَحْسَبُهُمْ : تم گمان کرتے ہو انہیں جَمِيْعًا : اکھٹے وَّقُلُوْبُهُمْ : حالانکہ ان کے دل شَتّٰى ۭ : الگ الگ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا : نہیں يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے
یہ لوگ تو سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے مگر ہاں حفاظت والی بستیوں یا دیواروں کی آڑ میں،23۔ ان کی لڑائی آپس میں (ہی) بڑی تیز ہے تو انہیں متفق خیال کرتا ہے حالانکہ ان کے قلب غیر متفق ہیں یہ اس لئے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل کو کام میں نہیں لاتے،24۔
23۔ (سوائے مسلمانو ! تم ان سے کچھ اندیشہ، ہراس نہ کرو) (آیت) ” قری محصنۃ “۔ عام ہے، حفاظت خواہ خندق سے یا حلقہ بندی سے ہو، یا اور کسی طریق پر۔ (آیت) ” جمیعا “۔ یعنی منافقین مدینہ اور یہود کے مختلف قبائل سب مل کر اور اکٹھے ہو کر بھی، مجتمعین یعنی الیھود والنصاری (مدارک) مطلب یہ ہوا کہ ان مخالفین میں لڑنے کی ہمت اور حوصلہ ہی کہاں، اول تو لڑینگے نہیں، اور اگر لڑے بھی تو میدان میں سامنے آکر نہیں بلکہ اس طرح بچ بچ کر اور ڈرتے ہوئے۔ یہ پیشگوئی اس طرح پوری ہوئی کہ منافقین کو تو کبھی لڑنے ہی کی ہمت سرے سے نہ ہوئی۔ ہاں یہود خیبر اور بنی قریظہ نے مقابلہ کیا تو وہ اسی طرح پر۔ 24۔ (دین کے بارہ میں) اور اس لئے سب کے سب بس اپنے ہی اغراض کے تابع ہیں۔ (آیت) ” باسھم ...... ستی “۔ یعنی گواہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہ سب شریک ہیں، لیکن ان کا آپس کا افتراق بھی حددرجہ شدید ہے۔ اسی قسم کا افتراق شدید جس کا نمونہ آج بھی (یعنی 1945 ء ؁ میں) برطانیہ اور روس، روس اور امریکہ، فرانس اور اسپین اور ساری فرنگی حکومتوں کے درمیان نظر آرہا ہے۔ خود غرضیوں اور خود پرستیوں کا لازمی نتیجہ !۔ (آیت) ” ذلک “۔ یعنی یہ تفرق وتشتت باہمی۔ اے التفرق (مدارک) اے ما ذکر من تشتت قلوبھم (روح)
Top