Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 9
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ١۫ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ
وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے تَبَوَّؤُ : انہوں نے قرار پکڑا الدَّارَ : اس گھر وَالْاِيْمَانَ : اور ایمان مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے يُحِبُّوْنَ : وہ محبت کرتے ہیں مَنْ هَاجَرَ : جس نے ہجرت کی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَا يَجِدُوْنَ : اور وہ نہیں پاتے فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : اپنے سینوں (دلوں) حَاجَةً : کوئی حاجت مِّمَّآ : اس کی اُوْتُوْا : دیا گیا انہیں وَيُؤْثِرُوْنَ : اور وہ اختیار کرتے ہیں عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَلَوْ كَانَ : اور خواہ ہو بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ : انہیں تنگی وَمَنْ يُّوْقَ : اور جس نے بچایا شُحَّ نَفْسِهٖ : بخل سے اپنی ذات کو فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور ان لوگوں کا (بھی حق ہے) جو دارالاسلام اور ایمان میں ان کے قبل سے قرار پکڑے ہوئے ہیں اس سے جو ان کے پاس ہجرت کرکے آتا ہے، اور اپنے دلوں میں کوئی رشک نہیں اس سے جو کچھ کہ انہیں ملتا ہے اپنے سے مقدم رکھتے ہیں اگرچہ خود فاقہ میں ہی ہو،17۔ اور جو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا جائے، سو ایسے ہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں،18۔
17۔ صحابیوں میں مہاجرین کے بعد اب یہ مناقب و فضائل حضرات انصار کے بیان ہورہے ہیں۔ قرآنی مدح کا دوسرا جزو۔ (آیت) ” الدار “۔ دارالاسلام یا مدینہ منورہ۔ (آیت) ” من قبلھم “۔ یعنی مہاجرین کے ورود مدینہ سے قبل۔ اے من قبل قدوم المھاجرین علیھم (معالم) دارالہجرت اصلا تو مدینہ منورہ ہی تھا۔ باقی ہر دوسرا مقام بھی دارا الہجرت ہوسکتا ہے، جہاں توحید پرستی کے لئے پناہ و فراغت مل سکے۔ (آیت) ’ ’ لا ..... اوتوا۔ حاجۃ “۔ کے اصل معنی طلب کے ہیں۔ مطلب آیت کا یہ ہوا کہ مہاجرین کو تقسیم غنیمت وغیرہ میں سے جو کچھ ملتا رہتا ہے، یا اور انہیں جو شرف و مرتبہ حاصل ہوچکا ہے، اس کی طرف یہ انصار کبھی اپنا خیال بھی نہیں لے جاتے۔ قال الحسن یعنی انھم لا یحسدون المھاجرین علی فضل اتھم اللہ (جصاص) یعنی الحسد (ابن کثیر) ولا یجدون فی انفسھم حسدا للمھاجرین فیما فضلھم اللہ بہ من المنزلۃ والشرف والتقدیم فی الذکر والرتبۃ (ابن کثیر) (آیت) ” یحبون من ھاجر الیھم “۔ مہاجرین سے محبت رکھنے کی فضیلت پر یہ صاف نص قرآنی ہے۔ اور یہ خبر متواتر سے معلوم ہے کہ خلفائے راشدین چاروں کے چاروں مہاجر تھے۔ تو ان خلفاء اربہ سے محبت رکھنا علامت کمال ایمان ٹھہری۔ اور اس کے برعکس ان حضرات سے بیزاری، علامت نقص ایمان ! (آیت) ” ویؤثرون ..... خصاصۃ “۔ یہ فضیلت کا اعلی درجہ اور انتہائی مرتبہ ہے جو حضرات انصار کے لئے ارشاد ہورہا ہے۔ یہ حضرات مہاجرین کے حصہ پر رشک تو کیا کرتے، خود اپنے پاس سے انہیں کھلاتے پلاتے رہتے ہیں، چاہے خود اپنے فاقہ ہی کی نوبت کیوں نہ آجائے۔ الخصاصۃ الحاجۃ مدح اللہ علیہم بایثارھم المھاجرین علی انفسھم فی ماینفقونہ، علیہم ان کانوا ھم حتاجین الیہ (جصاص) (آیت) ” خصاصۃ “۔ شدت فقر و احتیاج کو کہتے ہیں۔ عبر عن الفقر الذی لم یسد بالخصاصۃ (راغب) اے فاقۃ وحاجۃ الی ما یؤثرون (معالم) 18۔ (جیسے کہ یہ حضرات انصار ہیں کہ حرص اور اس کے متقتضاپر عمل کرنے سے حق تعالیٰ نے انہیں محفوظ کردیا ہے) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ کہ جو حرص وطمع جبلی و طبعی ہے وہ محل ملامت نہیں، ملامت اس کے مقتضائے نامشروع کے عمل پر ہے۔ الشح ان تاخذ مال اخیک بغیر حق (جصاص) الشح بخل مع حرص (راغب) وقیل الشح ھو الحرص الشدید الذی یحملہ علی ارتکاب المحارم (معالم)
Top