Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 54
وَ اِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ۙ اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب جَآءَكَ : آپ کے پاس آئیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَقُلْ : تو کہ دیں سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكُمْ : تم پر كَتَبَ : لکھ لی رَبُّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر نَفْسِهِ : اپنی ذات الرَّحْمَةَ : رحمت اَنَّهٗ : کہ مَنْ : جو عَمِلَ : کرے مِنْكُمْ : تم سے سُوْٓءًۢا : کوئی برائی بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابَ : توبہ کرے مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَصْلَحَ : اور نیک ہوجائے فَاَنَّهٗ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری نشانیوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ کہہ دیجیے کہ تم پر سلامتی ہو تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم کر رکھی ہے،82 ۔ بیشک تم میں سے جو کوئی نادانی سے برائی کربیٹھے پھر وہ اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی حالت درست کرلے، تو وہ بڑا مغفرت والا ہے، بڑا رحمت والا ہے،83 ۔
82 ۔ رحمت و شفقت کل کائنا ت کے لیے عمومی اور مطیعین ومومنین کے لیے خصوصی، اور اس قانون رحمت کی ایک دفعہ یہ ہے جو ابھی بیان ہورہی ہے۔ (آیت) کتب “۔ یہاں اوجب کے مرادف ہے یعنی حق تعالیٰ نے اپنے اوپر محض اپنے فضل وکرم سے بلاکسی کے توسط کے لازم یا واجب کرلیا ہے۔ ای اوجب ذلک بخبرہ الصدق ووعدہ الحق (قرطبی) ای اوجبھا علی ذاتہ المقدسۃ تفضلا و احسانا بالذات لابتوسط شیء اصلا (روح) کتب میں خود ہی وجوب موجود ہے اور پھر جب علی اس کے ساتھ آگیا تو تاکید اور دہری ہوگئی۔ کتب کذا علی فلان یفید الایجاب وکلمۃ علی ایضا تفید الایجاب ومجموعھما بالغۃ فی الایجاب (کبیر) علی نفسہ، نفس سے مراد یہاں ذات و حقیقت ہے نہ کہ جسم۔ النفس ھھنا بمعنی الذات والحقیقۃ واما بمعنی الجسم والدم فاللہ سبحانہ وتعالیٰ مقدس عنہ (کبیر) معناہ وعدکم بالرحمۃ وعدا مؤکدا (مدارک) (آیت) ” سلم علیکم “۔ السلام علیکم تو مسلمانوں کے ہاں کا اصطلاحی سلام بھی ہے ہر دوسرے فرقہ اور قوم کے طریق سلام وتحیت سے ممتاز، نہ ڈندوت نہ پالاگن، نہ گڈمارننگ نہ ” جے رام جی کی “ نہ ” نمستے “ نہ ” آداب و بندگی “ بلکہ صرف دعائے رحمت کہ اللہ ہر طرح فلاح وسلامتی نصیب رکھے۔ وہ جامع وبے نظیر دعا جوہر موقع پر، ہر مرتبہ اور ہر سن کے انسان کو دن اور رات کے ہر وقت بلاتکلف دی جاسکتی ہے۔ اور یہاں سباق میں (آیت) ” سلم علیکم “۔ کے معنی ہوں گے کہ اللہ تمہیں ان تمام خرابیوں اور مصیبتوں سے محفوظ رکھے جو کفر و انکار کے لازمی نتیجہ کے طور پر دنیا اور آخرت میں پیش آئیں۔ (آیت) ” سلم علیکم “۔ کے معنی ہوں گے کہ اللہ تمہیں ان تمام خرابیوں اور مصیبتوں سے محفوظ رکھے جو کفر و انکار کے لازمی نتیجہ کے طور پر دنیا اور آخرت میں پیش آئیں۔ (آیت) ” سلم علیکم “۔ ایک جامع دعاء ہے جس میں دنیوی اور اخروی ہر قسم کی سلامتی آگئی۔ معناہ سلمکم اللہ فی دینکم وانفسکم (قرطبی) (آیت) ” یؤمنون بایتنا “۔ آیات سے مراد یہاں آیات قرآنی بھی ہوسکتی ہیں اور دلائل بھی۔ والمراد بالایات الایات القرانیۃ۔ او الحجج مطلقا (روح) فخر المفسرین امام رازی (رح) نے حسب معمول یہاں بھی غایت نکتہ رسی سے کام لیا ہے، ان کی تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے سوا جو کچھ بھی ہے سب پر اطلاق آیت اللہ کا ہوسکتا ہے۔ وہ سب آیات یا اس کی ذات وجود کی ہیں یا اس کی وحدانیت کی اور یا اس کی صفات عالیہ کی، اور اس معنی میں آیات الہی کی کوئی انتہاء نہیں۔ ہر شخص جو معرفت حاصل کرنا چاہتا ہے اسے آیات کے کسی نہ کسی حصہ ہی پر قناعت کرنا ہوتی ہے۔ کل آیات الہی کا احاطہ حد بشر سے باہر ہے اور بندہ کی ترقی کی کوئی انتہا ہی اس طریق معرفت کے لحاظ سے نہیں، وہ برابر ترقی ہی کرتا جائے گا، تو اب رسول اللہ ﷺ کو یہ حکم ملتا ہے کہ جس بندہ میں یہ صفت دیکھو اسے سلامتی کی بشارت پہنچا دو ۔ (آیت) ” کتب علی نفسہ الرحمۃ “۔ دوسری آیتوں کی طرح اس آیت سے بھی ثابت ہوگیا کہ ذات باری تعالیٰ کے لئے نفس کا استعمال جائز ہے۔ دلت ھذہ الایۃ علی ان لا یمتنع تسمیۃ ذات اللہ تعالیٰ بالنفس (کبیر) 83 ۔ چناچہ وہ شان غفر کے تقاضا سے معاصی کی لغویتوں سے بھی بچا لے گا، اور شان رحمت کے تقاضا سے مزید نعمتوں سے بھی سرفراز کرے گا، (آیت) ” غفور “۔ بسبب ازالۃ العقاب رحیم بسبب ایصال الثواب (کبیر) (آیت) ” من عمل منکم سوٓء بجھالۃ “۔ یعنی بدعملی کا وقوع اگر وقتی غلبہ نفس سے جہل و غفلت کی بنا پر ہوجائے۔ (آیت) ” تاب واصلح “۔ یعنی وقوع معصیت کے بعد نفس کو اس پر تنبیہ ہوجائے اور اپنے امکان بھر ایک طرف ماضی کے کفارہ اور دوسری طرف حال ومستقبل میں بچنے کا اہتمام کرلیا جائے۔ تاب اشارۃ الی الندم علی الماضی واصلح اشارۃ الی کونہ اتیابالا عمال الصالحۃ فی الزمان المستقبل (کبیر)
Top