Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 10
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور بیشک مَكَّنّٰكُمْ : ہم نے تمہیں ٹھکانہ دیا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : زندگی کے سامان قَلِيْلًا : بہت کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور بالیقین ہم نے تمہیں زمین پر رہنے کو جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان زندگی پیدا کیا، بہت ہی کم تم لوگ شکر کرتے ہو،1 1 ۔
1 1 ۔ (اے انسانو ! ) خطاب عام عالم انسانی کو ہے۔ (آیت) ” قلیلاماتشکرون “۔ گرفت کے قابل اور اصل جرم یہ عدم شکر گزاری یا برائے نام شکرگزاری ہے۔ اور ادائے شکر کے معنی ادائے حقوق کے ہیں۔ یعنی جس نعمت کے برتنے کے جو حقوق شریعت الہی نے بتائے ہیں انہیں برتنا۔ (آیت) ” ولقد مکنکم فی الارض وجعلنا لکم فیھا معایش “۔ زمین پر سکھ کے ساتھ رہنے سہنے کی جگہ ملنا، سامان معیشت بہ افراط ملنا، خاص طور پر محرکات شکر ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہاں جن دونعمتوں کا ذکر ہے۔ ان سے اول کا حاصل جاہ ہے اور دوسرے کا خلاصہ مال، تو جاہ ومال کا ذکر موقع نعمت پر آنے سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں چیزوں مطلق صورت میں مذموم نہیں بلکہ قابل شکر ہیں۔ البتہ ان میں انہماک مذموم ہے۔
Top