Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 144
قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنِّی اصْطَفَیْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِكَلَامِیْ١ۖ٘ فَخُذْ مَاۤ اٰتَیْتُكَ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ
قَالَ : کہا يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّى : بیشک میں اصْطَفَيْتُكَ : میں نے تجھے چن لیا عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ بِرِسٰلٰتِيْ : اپنے پیغام (جمع) وَبِكَلَامِيْ : اور اپنے کلام سے فَخُذْ : پس پکڑ لے مَآ اٰتَيْتُكَ : جو میں نے تجھے دیا وَكُنْ : اور رہو مِّنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
(اللہ نے) فرمایا اے موسیٰ (علیہ السلام) میں نے تمہیں انسانوں پر اپنی پیامبری اور اپنے کلام کے ذریعہ سے ممتاز کیا،191 ۔ سو اب لو جو کچھ میں نے تم کو عطا کیا ہے اور شکر گزاروں میں سے رہو،192 ۔
191 ۔ (سو تمہارے لیے یہ امتیازات خاصہ کچھ کم ہیں ؟ ) (آیت) ” برسلتی وبکلامی “۔ دونوں کے درمیان عطف مغایرت لاکرگویا ادھر بھی اشارہ کردیا کہ رسول اور کلیم دو مختلف منصبوں کے نام ہیں۔ اور ہر رسول کے لئے کلیم ہونا لازمی نہیں۔ 192 ۔ (بہ خلاف اپنی ناشکری قوم کے) (آیت) ” مااتیتک “۔ کے عموم میں رسالت ہم کلامی اور شریعت توریت سب آگئے۔
Top