Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 51
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا١ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَهْوًا : کھیل وَّلَعِبًا : اور کود وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا فَالْيَوْمَ : پس آج نَنْسٰىهُمْ : ہم انہیں بھلادینگے كَمَا نَسُوْا : جیسے انہوں نے بھلایا لِقَآءَ : ملنا يَوْمِهِمْ : ان کا دن ھٰذَا : یہ۔ اس وَ : اور مَا كَانُوْا : جیسے۔ تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں سے يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے تھے
(وہ کافر) جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا تھا اور ان کو دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا، سو آج ہم (بھی) انہیں بھلائے رہیں گے جیسا کہ وہ آج کے دن کا پیش آنا ٹالتے رہے تھے اور جیسا وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے تھے،71 ۔
71 ۔ جحد کے معنی اوپر بیان ہوچکے ہیں کہ مطلق انکار یا کسی غلط فہمی کی بناء پر انکار کے نہیں بلکہ دل سے حق کے قائل ہو کر بھی ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی سے انکار کیے چلے جانے کے ہیں۔ الجحود نفی مافی القلب اثباتہ و اثبات ما فی القلب نفیہ (راغب) (آیت) ” ماکانوا “۔ میں ما مصدری ہے یعنی جیسا کہ انہوں نے بھلادیا تھا۔ مامصدریۃ ای کنسیھم (قرطبی) (آیت) ” دینھم “۔ سے مراد مفسرین نے لی ہے وہ دین جس کا قبول کرنا ان لوگوں پر واجب تھا۔ الذی امر ھم اللہ تعالیٰ بہ (روح) لیکن دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ خود وہی دین جسے وہ اختیار کیے ہوئے تھے اسی کو انہوں نے بچائے زاد آخرت بنانے کے محض ایک کھیل، تماشہ یا سوانگ کی حیثیت دے رکھی تھی، عبادات ہیں تو ان میں ناچ گانا، روشنی باجا، عقاید ہیں تو ان میں دیوی دیوتاؤں کے ساتھ تلعب، ساری ساری عمربس میلے ٹھیلے میں گزار دیتے ہیں۔ (آیت) ” غرتھم الحیوۃ الدنیا “۔ چونکہ دنیوی زندگی میں کوئی صریح اور بین وبال ان پر نہیں آتا۔ یہ دھوکے میں آجاتے اور اپنے انہی عقائد باطلہ پر جم جاتے ہیں۔ ننسھم “۔ انساء الہی سے جو ظاہر ہے کہ بالکل ارادی اختیاری ہوگا، مراد اللہ کا ان لوگوں کو رحمت کے ساتھ یاد نہ فرمانا ہے۔ محاورۂ عرب میں نسیان وانساء کا یہ استعمال نامعلوم نہیں۔ وقد جاء النسیان بمعنی الترک کثیرا (روح)بکتاب۔ کتاب سے مراد قرآن مجید ہی ہے۔ بجائے الکتب کے کتاب تنوین کے ساتھ لانا عظمت شان کے لیے ہے۔ الکتاب ھو القران وتنوینہ للتفخیم (روح)
Top