Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 61
قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَيْسَ : نہیں بِيْ : میرے اندر ضَلٰلَةٌ : کچھ بھی گمراہی وَّلٰكِنِّيْ : اور لیکن میں رَسُوْلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
(نوح (علیہ السلام) نے) کہا اے میری قوم والو مجھ میں تو (کوئی) گمراہی نہیں بلکہ میں تو سارے جہانوں کے پروردگار کی طرف سے رسول ہوں،84 ۔
84 ۔ (آیت) ” رب العلمین “۔ شرک کے پورے فلسفہ پر ضرب کاری لگانے والا لفظ یہی (آیت) ” رب العلمین “ ہے۔ مشرک نظام کائنات کو متفرق ومنتشر صورت میں دیکھنے کا عادی ہوتا ہے۔ وہ یہ تو سمجھ سکتا ہے کہ فلاں دیوی اور فلاں دیوتا فلاں، فلاں شعبہ کے مالک ہیں لیکن یہ اس کی سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ کوئی مالک الملک سارے عالموں کا تاجدار اور پروردگار بھی ہے۔
Top