Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 10
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى وَ لِتَطْمَئِنَّ بِهٖ قُلُوْبُكُمْ١ۚ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : بنایا اسے اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر بُشْرٰي : خوشخبری وَلِتَطْمَئِنَّ : تاکہ مطمئن ہوں بِهٖ : اس سے قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ (تمہیں) بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان ہوجائے درآنحالیکہ نصرت تو بس اللہ ہی کے پاس ہے بیشک اللہ زبردست ہے، حکمت والا ہے،18 ۔
18 ۔ چناچہ وہ بالکل براہ راست بلاکسی واسطہ کے بھی امداد پر قادر ہے لیکن وہ رعایت اسباب بھی رکھتا ہے اور اس لیے مدد واسطوں اور ذریعوں سے پہنچاتا ہے۔ (آیت) ” وما جعلہ “۔ ضمیر اسی وعدۂ امداد بذریعہ ملائکہ کی جانب ہے۔ (آیت) ” الا بشری “۔ یعنی توقع فتح و غلبہ سے دل خوش ہوجائے، (آیت) ” ولتطمئن بہ قلوبکم “۔ اس میں اس حقیقت کی جانب اشارہ ہے کہ طبعا تسلی اسباب ظاہری سے ہوتی ہے۔ (آیت) ” وما النصر الا من عند اللہ “۔ یعنی کہیں وسائط وذرائع پر زیادہ نظر کرکے انہیں میں نہ الجھ جانا، حقیقت حال یہ ہے کہ امداد ساری کی ساسی اللہ ہی کی طرف سے ہے نبہ علی ان النصر من عندہ عزوجل لامن الملئکۃ (قرطبی) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت اس پر دال ہے کہ باوجود اسباب کے غیر مؤثر ہونے اور مسببات کے منجانب اللہ ہونے کے بعد پھر بھی اسباب میں حکمتیں ہوتی ہیں۔
Top