Tadabbur-e-Quran - Hud : 6
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا١ؕ كُلٌّ فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : سے (کوئی) دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي : میں (پر) الْاَرْضِ : زمین اِلَّا : مگر عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ رِزْقُهَا : اس کا رزق وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مُسْتَقَرَّهَا : اس کا ٹھکانا وَمُسْتَوْدَعَهَا : اور اس کے سونپے جانے کی جگہ كُلٌّ : سب کچھ فِيْ : میں كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ : روشن کتاب
اور زمین کے ہر جاندار کا رزق اللہ ہی کے ذمہ ہے۔ اور وہ جانتا ہے اس کے مستقر اور مدفن کو۔ ہر چیز ایک واضح رجسٹر میں درج ہے
وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّهَا وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۔ مستقر، اور مستودع پر انعام آیت 98 کے تحت بحث گزر چکی ہے۔ مستقر، سے مراد وہ ٹھکانا ہے جہاں انسان زندگی کے دن گزارتا ہے۔ اور مستودع سے مراد وہ جگہ ہے جہاں وہ مرنے کے بعد زمین کے سپرد کیا جاتا ہے۔ اس آیت میں اسی مضمون کی مزید وضاحت ہے جو اوپر والی آیت میں گزرا کہ خدا کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ کوئی اس سے بھاگ یا چھپ نہیں سکتا۔ فرمایا کہ وہ خدا ہی ہے جس کے ہاتھوں ہر جاندار کو روزی مل رہی ہے۔ مطلب یہ کہ جو ہر جاندار کو، وہ جہاں بھی ہو، پہاڑوں کی چوٹیوں پر یا سمندروں کی تہوں میں، گھنے جنگلوں میں یا آباد شہروں میں، اس کا مقدر رزق پہنچا رہا ہے کیا اس سے کوئی چیز مخفی ہوسکتی ہے ؟ پھر اس میں خدا سے چھپنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے ایک مخفی ملامت بھی ہے کہ حیف ہے ان لوگوں پر جو اس کی بات سننے سے گریز کر رہے ہیں جس کے بخشے ہوئے رزق پر پل رہے ہیں۔ یعلم مستقرھا و مستودعہا، وہ ہر ایک کے مستقر کو بھی جانتا ہے اور اس کے مدفن کو بھی جانتا ہے جہاں وہ مرنے کے بعد زمین کی امانت میں دیا جاتا ہے۔ مدفن کے لیے " مستودع " کا لفظ استعمال کرنے میں یہ بلیغ تذکیر ہے کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ جب وہ مرگیا تو بس فنا ہوگیا۔ وہ فنا نہیں ہوجاتا بلکہ وہ زمین کی امانت میں دے دیا جاتا ہے اور ایک دن آئے گا جب زمین یہ امانت اپنے رب کے حوالے کرے گی۔ کل فی کتب مبین، ہر چیز ایک واضح رجسٹر میں درج ہے، نہ کوئی چیز درج ہونے سے رہ گئی اور نہ کسی چیز کی تلاش کے لیے کوئی زحمت اٹھانی ہے۔
Top