Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 20
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَۚۖ   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اَطِيْعُوا : حکم مانو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَلَا تَوَلَّوْا : اور مت پھرو عَنْهُ : اس سے وَاَنْتُمْ : اور جبکہ تم تَسْمَعُوْنَ : سنتے ہو
اے ایمان والو اطاعت کرتے رہو اللہ اور اس کے رسول کی اور اس سے روگردانی نہ کرو درآنحالیکہ تم سن رہے ہو،32 ۔
32 ۔ (اعتقاد کے ساتھ) مسلمانوں کا کلام الہی کا سننا ہمیشہ اعتقاد ہی کے ساتھ ہوگا اور یہاں خطاب مسلمانوں ہی سے ہے، آیت کا مطلب یہ ہوا کہ جیسے عقیدت سے سن رہے ہو، ویسے ہی عمل بھی کرو، (آیت) ” واطیعوا اللہ ورسولہ “۔ ساری دنیوی کامرانیوں اور اخروی کامیابیوں کی بنیاد یہی اطاعت ہے۔ (آیت) ” ولا تولوا عنہ “۔ ” اس سے “ یعنی اس اطاعت سے۔ ضمیر حکم کی جانب ہے۔ الضمیر للجھاد او للامر الذی دل علیہ الطاعۃ (بیضاوی) (آیت) ” وھم لایسمعون “۔ سے فقہاء ومفسرین نے یہ استنباط کیا ہے کہ مومن کی عملی زندگی پر ایمان کا اثر ہونا چاہیے اور اگر کوئی اثر نہیں ملتا تو محض قول بیکار ہی ہے۔ دلت الایۃ علی ان قول المومن سمعت واطعت لافائدۃ فیہ مالکم یظھر اثر ذالک علیہ بامتثال فعلہ (قرطبی)
Top