Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَؕ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُقِيْمُوْنَ : قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
(اور) نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہتے،7 ۔
7 ۔ یعنی حقوق اللہ میں شعبہ بدنی اور شعبہ مالی دونوں کی ادائی کا پورا پورا اہتمام رکھتے ہیں، محققین نے کہا ہے اعمال باطنی میں توکل اور اعمال ظاہری میں صلوۃ وزکوۃ کے تصریحی ذکر سے اشارہ اس طرف ہے کہ باطنی اور ظاہری زندگی میں یہی اعمال سب سے اہم اور قابل اہتمام ہیں۔ خص من الصفات الباطنۃ التوکل بالذکر علی التعیین ومن الاعمال الظاھرۃ الصلوۃ والزکوۃ علی التعیین تنبیھا علی ان اشرف الاحوال الباطنۃ التوکل و اشرف الاعمال الظاھرۃ الصلوۃ والزکوۃ (کبیر) مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت اوصاف سالکین کی جامع ہے۔ یعنی اس میں حال بھی ہے وجل کے لفظ سے اور عقاید بھی ہیں ایمان کے واسطہ سے، اور عمل باطنی بھی توکل کے ذریعہ سے اور عمل ظاہری بھی صلوۃ وانفاق کے واسطوں سے، اور آیت کامل اس پر نص ہے کہ ایمان کامل ان سب اوصاف کو جمع کرتا ہے۔ ، اور صوفیہ چونکہ ان سب اوصاف کے جامع ہوتے ہیں، ان کا ایمان بھی کامل ہوتا ہے۔
Top