Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 62
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْۤا اَنْ یَّخْدَعُوْكَ فَاِنَّ حَسْبَكَ اللّٰهُ١ؕ هُوَ الَّذِیْۤ اَیَّدَكَ بِنَصْرِهٖ وَ بِالْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْٓا : وہ چاہیں اَنْ : کہ يَّخْدَعُوْكَ : تمہیں دھوکہ دیں فَاِنَّ : تو بیشک حَسْبَكَ : تمہارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : جس نے اَيَّدَكَ : تمہیں زور دیا بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَبِالْمُؤْمِنِيْنَ : اور مسلمانوں سے
اور اگر وہ لوگ آپ کو دھوکا دینا چاہیں تو اللہ آپ کیلئے کافی ہے وہ وہی ہے جس نے آپ کو اپنی نصرت اور مومنین کے ذریعہ سے قوت دی،93 ۔
93 ۔ (اور جس طرح اس نے یہ ماضی میں کیا، مستقبل پر بھی وہی قادر ہے) (آیت) ” ان یخدعوک “۔ یعنی اسی صلح ومصالحت کی آڑ میں وہ آپ کو دھوکا دینا چاہیں، (آیت) ” فان حسبک اللہ “۔ یہ محض اتفاق نہیں، اتفاق سے کچھ زائد ہی ہے کہ آیت کے نزول کے بعد کسی موقع پر بھی رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ میں کید وخدع سے کامیابی ثابت نہیں۔ (آیت) بنصرہ “۔ کوئی خاص نصرت غیبی مثلا نزول ملائکہ (آیت) ” بال مومنین “۔ دین کی ظاہری نصرت ظاہر ہے کہ مسلمانوں ہی کے ذریعہ سے ہوئی۔
Top