Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول کرتا ہے اور وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور بڑا رحمت والا ہے،192۔
192۔ (چنانچہ اس تو اب نے ان گنہگاروں کی توبہ قبول کرلی اور اس رحیم نے ان لوگوں کا مال قبول کرنے اور ان کے حق میں دعا کرنے کا حکم دے دیا) (آیت) ” یاخذالصدقت “۔ اخذ یہاں لفظی معنی میں نہیں بلکہ قبول کرلینے کے مفہوم میں ہے۔ الاخذھنا استعارۃ للقبول (روح) (آیت) ” الم یعلموا ان اللہ ھو یقبل التوبۃ “۔ یہاں پر زور دے کر بتایا ہے کہ توبہ قبول کرنے کا تعلق تو خدائے تو اب رحیم سے ہے نہ کہ رسول کریم ﷺ سے۔ اے ان ذلک لیس الی رسول اللہ ﷺ انما اللہ ھو الذی یقبل التوبۃ (مدارک) ھذا نص صریح فی ان اللہ تعالیٰ ھو الا خذلھا والمثیب علیھا وان الحق لہ عزوجل والنبی ﷺ واسطۃ (قرطبی) الفائدۃ الثانیۃ فی ھذا التخصیص ھو ان قبول التوبۃ لیس الی رسول اللہ ﷺ انما الی اللہ الذی ھو یقبل التوبۃ تارۃ ویردھا اخری فاقصدوا اللہ بھا ووجھوھا الیہ (کبیر) عن عبادۃ۔ فعل قبول کا صلہ عن کے ساتھ آیا ہے تو تجاوز عن الذنوب کے مفہوم کے لئے۔ تعدیۃ بعن لتضمن معنی التجاوز (بیضاوی) اے یقبل ذلک متجاوزا عن ذنوبھم التی تابوا عنھا (روح)
Top