Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 105
وَ قُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ؕ وَ سَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَۚ
وَقُلِ : اور کہ دیں آپ اعْمَلُوْا : تم کیے جاؤ عمل فَسَيَرَى : پس اب دیکھے گا اللّٰهُ : اللہ عَمَلَكُمْ : تمہارے عمل وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور مومن (جمع) وَسَتُرَدُّوْنَ : اور جلد لوٹائے جاؤگے اِلٰى : طرف عٰلِمِ الْغَيْبِ : جاننے والا پوشیدہ وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر فَيُنَبِّئُكُمْ : سو وہ تمہیں جتا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور آپ کہہ دیجیے کہ عمل کئے جاؤ، سو تمہارے عمل کو اللہ اور اس کا رسول اور مومنین ابھی دیکھے لیتے ہیں، اور تمہیں ضرور ہی غیب وشہادۃ کے جاننے والے کے پاس واپس جانا ہے تو وہ تم کو بتلا دے گا کہ تم اب کیا کرتے رہے ہو،193۔
193۔ نفا ق قلب اور ضعف ایمان کا علاج اس سے بڑھ کر اور کوئی نہیں کہ آخرت وجزائے اعمال کا استحضار پوری پوری طرح رہے اور قرآن مجید ہر ایسے موقع پر اسی علاج سے کام لیتا ہے۔ (آیت) ” فسیری اللہ عملکم “۔ س عنقریب یا ابھی کے معنی میں ہے۔ مراد یہ ہے کہ اسی دنیا میں تمہارے اعمال سے تمہارے اخلاص یا نفاق کا امتحان ہوجائے گا۔ (آیت) ” اعملوا “۔ اس صیغہ جمع کے مخاطب کل لوگ ہیں۔ خطاب للجمیع (قرطبی)
Top