Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 11
فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ١ؕ وَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر وہ تَابُوْا : توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَ : اور اٰتَوُا الزَّكٰوةَ : ادا کریں زکوۃ فَاِخْوَانُكُمْ : تو تمہارے بھائی فِي : میں الدِّيْنِ : دین وَنُفَصِّلُ : اور کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : علم رکھتے ہیں
لیکن اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ دینے لگیں تو وہ تمہارے بھائی ہوجائیں گے دین میں،19 ۔ اور ہم آیتوں کو علم والوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں،20 ۔
19 ۔ یعنی اگر یہ لوگ عقاید کفر وشرک سے اپنی، تبری، کا اظہار کردیں، اور مسلمانوں کے سے کام کرنے لگیں تو اعتبار ان کے ظاہر کا کرلیا جائے اور دل میں ان کے جو کچھ بھی ہو، بہرحال یہ اسلامی برادری کے جزء سمجھے جائیں گے اور معاملہ ان کے ساتھ مسلمانوں ہی کا سا کیا جائے گا۔ اور اب ان کے پچھلے جرائم عہد شکنی وغیرہ پر نظر نہیں کی جائے گی۔ یدل علی من اظھرلنا الایمان واقام الصلوۃ واتی الزکوۃ فعلینا موالاتہ فی الدین علی ظاھر امرہ مع وجودان یکون اعتقادہ فی المغیب علی خلافہ (جصاص) (آیت) ” فان تابوا “۔ یعنی اپنے کفر سے توبہ کریں اور احکام اسلام پر قائم ہوجائیں۔ اے عن الکفر (مدارک) عماھم علیہ من الکفر وسائر العظائم کنقض العھد وغیرہ (روح) اے عن الشرک والتزموا احکام الاسلام (قرطبی) (آیت) ” اقامو الصلوۃ واتوا الزکوۃ “۔ یعنی اعمال ظاہری مسلمانوں کے سے بجالائے یا ان کی فرضیت کا اقرار کرے۔ (آیت) ” فاخوانکم فی الدین “۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ اسلامی برادری میں شمول کے لئے اور امت کا ایک رکن بن جانے کے لئے صرف اس قدر کافی ہے۔ اس سے زاید کے مطالبات کو جزء لازمی سمجھنا محض تعمق وتشدد ہے۔ فی الدین نے اسے بھی صاف کردیا کہ یہ اخوت وہم سطحی دین کے لحاظ سے ہوگی، اور فقہاء نے جو بحث کفو کی کی ہے۔ اس کا تعلق ترنسب سے ہے نہ کہ دینی اخوت سے۔ ا ی لا فی النسب (مدارک) 20 ۔ (کہ وہ سوچیں سمجھیں، غور و تدبر سے کام لیں) اے یفھمون فیتفکرون فیہ (مدارک)
Top