Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 126
اَوَ لَا یَرَوْنَ اَنَّهُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَا یَتُوْبُوْنَ وَ لَا هُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
اَوَ : کیا لَا يَرَوْنَ : وہ نہیں دیکھتے اَنَّھُمْ : کہ وہ يُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہیں فِيْ كُلِّ عَامٍ : ہر سال میں مَّرَّةً : ایک بار اَوْ : یا مَرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر لَا يَتُوْبُوْنَ : نہ وہ توبہ کرتے ہیں وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی آفت میں پھنستے ہی رہتے ہیں پھر بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ وہ نصیحت حاصل کرتے ہیں،237۔
237۔ یعنی یہ کہ اپنی اصلاح کی طرف متوجہ ہوں۔ آیت سے ضمنا حکمت ابتلاء پر بھی روشنی پڑگئی۔ بلائیں اور مصیبتیں تکوینی طور تازیانہ غیبی ہوتی ہیں جن کا کام انسان کو اللہ کی طرف لانا ہی ہوتا ہے۔ وفی الاثر البلاء سوط من سیاط اللہ تعالیٰ بسوق بہ عبادہ الیہ (روح) (آیت) ” مرۃ او مرتین “۔ کسی عدد متعین کا بیان مقصود نہیں۔ مراد صرف یہ ہے کہ ایسا بار بار ہوتا رہتا ہے۔ والمراد من المرۃ والمرتین علی ما صرح بہ بعضھم مجرد التکثیر لا بیان الوقوع علی حسب العدد المزبور (روح) (آیت) ” یفتنون “۔ یعنی یہ منافق اتنی موٹی بات بھی نہیں سمجھتے کہ ہر سال انہیں منافقت کی بنا پر آفتوں ہی سے دو چار ہونا پڑتا ہے کبھی یہ کہ ان کی سازشیں کھل گئیں اور انہیں سزا مل کر رہی اور تفضیح جو ہوئی سو الگ کبھی یہ کہ ان کے حلیف مشرکوں کو شکست ہوگئی اور ان کے سارے سہارے ٹوٹ گئے۔ اے یفضحون باظھار نفاقھم (بحرعن مقاتل)
Top