Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 66
لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ١ؕ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَةٍ مِّنْكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةًۢ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
لَا تَعْتَذِرُوْا : نہ بناؤ بہانے قَدْ كَفَرْتُمْ : تم کافر ہوگئے ہو بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : تمہارا (اپنا) ایمان اِنْ : اگر نَّعْفُ : ہم معاف کردیں عَنْ : سے (کو) طَآئِفَةٍ : ایک گروہ مِّنْكُمْ : تم میں سے نُعَذِّبْ : ہم عذاب دیں طَآئِفَةً : ایک (دوسرا) گروہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ كَانُوْا : تھے مُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
(اب) بہانے نہ بناؤ تم کافر ہوچکے اپنے اظہار ایمان کے بعد،126 ۔ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کردیں تو ایک گروہ کو تو سزا دیں ہی گے اس لئے کہ وہ مجرم رہیں گے،127 ۔
126 ۔ (اس لئے اب بات بنانے کی کوششیں سب بےکار ہیں) (آیت) ” بعد ایمانکم “۔ بعد اظہار ایمانکم کے معنی میں ہے ورنہ اصل ایمان ظاہر ہے کہ منافقوں میں سرے سے تھا ہی نہیں۔ اے بعد اظھارکم الایمان (کشاف) اے کفرتم بعد ایمانکم الذی اظھرتموہ (کبیر عن الحسن) دین کے ساتھ استہزاء فقہاء نے تصریح کردی ہے اگر قصدا ہے تو خواہ بداعتقادی سے نہ ہو جب بھی کفر ہے (آیت) ” قد کفرتم “۔ یعنی اس استہزاء کے بعد تمہارا کفر ظاہر ہی ہوگیا ورنہ موجود تو وہ پہلے ہی سے تھا۔ اے قد اظھرتم کفرکم باستھزاء کم (مدارک) قال الحسن المراد کفرتم بعد ایمانکم الذی اظھرتموہ وقال اخرون ظھرکفرکم للمومنین بعد ان کنتم عندھم مسلمین (کبیر) (آیت) ” لا تعتذروا “۔ یعنی بہانے نہ بناؤ۔ اے لاتشتغلوا باعتذاراتکم الکاذبۃ (مدارک) 127 ۔ (اور آخر وقت تک انہیں توفیق توبہ نصیب نہ ہوگی) (آیت) ” ان نعف عن ظائفۃ منکم “۔ یہ معافی انہیں تائب ہوجانے اور مومن مخلص بن جانے پر حاصل ہوگی۔
Top