Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 67
اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ یَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَهُمْ١ؕ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِیَهُمْ١ؕ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
اَلْمُنٰفِقُوْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض مِّنْ : سے بَعْضٍ : بعض کے يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمُنْكَرِ : برائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے لْمَعْرُوْفِ : نیکی وَيَقْبِضُوْنَ : اور بند رکھتے ہیں اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ نَسُوا : وہ بھول بیٹھے اللّٰهَ : اللہ فَنَسِيَهُمْ : تو اس نے انہیں بھلا دیا اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) هُمُ : وہ (ہی) الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
منافق مرد اور منافق عورتیں (سب) ایک ہی طرح کے ہیں، بری بات کا حکم دیتے رہتے ہیں اور اچھی بات سے روکتے رہتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو بند رکھتے ہیں، انہوں نے اللہ کو بھلا دیا سو اس نے انہیں بھلا دیا، بیشک منافقین بڑے ہی نافرمان ہیں،128 ۔
128 ۔ (اور سب دائرہ ایمان سے خارج ہیں) (آیت) ” بعضھم من بعض “۔ یعنی ایک دوسرے کی جنس کے ہیں صفت نفاق میں سب شریک ومتحد اور مومنین کے دائرہ سے یکسر خارج۔ اے فی صفۃ النفاق کما یقول الانسان انت منی وانا منک اے امرنا واحد ولا مباینۃ فیہ (کبیر) وفیہ نفی ان یکونوا من لمومنین (مدارک) اضاف بعضہم الی بعض باجتماعھم علی النفاق فھم متشاکلون متشابھون فی تعاضدھم علی النفاق (جصاص) (آیت) ” یامرون بالمنکر “۔ یعنی فسق وکفر وعداوت اسلام کی طرف بلانے اور دعوت دینے میں سب شریک ہیں۔ (آیت) ” ینھون عن المعروف “۔ یعنی ایمان واتباع نبوی سے سب ایک دوسرے کو روکتے رہتے ہیں۔ (آیت) ” ویقبضون ایدیھم “۔ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اپنے ہاتھ روکے رہتے ہیں۔ (آیت) ” نسیھم “۔ اللہ کا انہیں بھلانا یہ ہے کہ اس نے اپنی رحمت خاصہ ان پر سے ہٹالی۔ قاعدۂ مشاکلت دیباچہ میں ملاحظہ ہو۔ اے مجاز اھم بان صیرھم بمنزلۃ المنسی من ثوابہ ورحمتہ (کبیر) قاعدۂ مشاکلت کے لئے ملاحظہ ہو اس تفسیر کا دیباچہ۔ (آیت) ” ھم الفسقون “۔ یہ ترکیب فسق پر زور وتاکید کے لئے ہے یعنی بڑے ہی فاسق ہیں۔ اے ھم الکاملون فی الفسق الذی ھو التمرد فی الکفر والانسلاخ عن کل خیر (مدارک)
Top