Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 68
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ هِیَ حَسْبُهُمْ١ۚ وَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌۙ
وَعَدَ اللّٰهُ : اللہ نے وعدہ دیا الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتیں (جمع) وَالْكُفَّارَ : اور کافر (جمع) نَارَ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں فِيْهَا : اس میں ھِىَ : وہی حَسْبُهُمْ : ان کے لیے کافی وَلَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : ہمیشہ رہنے والا
اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں سے اور کافروں (سب) سے دوزخ کی آگ کا عہد کر رکھا ہے اس میں وہ (ہمیشہ) پڑے رہیں گے وہی ان کے لئے کافی ہے اور اللہ ان پر لعنت کرے گا اور ان کے لئے عذاب دائم ہے،129 ۔
129 ۔ یعنی ایسا عذاب جو آکر جائے گا نہیں، قائم ہو کر اور جم کر رہ جائے گا۔ (آیت) ” ھی حسبھم “۔ یعنی اس آتش دوزخ سے بڑھ کر کوئی سزا متصور ہی نہیں۔ ؛ اور وہی ان کے لئے ہوگی۔ فیہ دلالۃ علی عظم عذابھا وانہ بحیث لایزاد علیہ (مدارک) والمعنی ان تلک العقوبۃ کافیۃ لھم ولا شیء ابلغ منھا ولا یمکن الزیادۃ علیھا (کبیر) (آیت) ” لعنھم اللہ “۔ اللہ کی لعنت کے معنی جیسا کہ کئی بار اوپر آچکا ہے، اللہ کی رحمت خاصہ سے دور کردینے کے ہیں۔
Top