Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 102
الَّذِیْۤ اَنْقَضَ ظَهْرَكَۙ
الَّذِيْٓ اَنْقَضَ : جس نے توڑدی ظَهْرَكَ : آپ کی پشت
جس نے آپ کی پست توڑ رکھی تھی،2۔
2۔ وزر کے اصل معنی صرف بوجھ یا بار کے ہیں۔ الوزر الثقل (راغب) سو اب سوال یہ ہے کہ وہ کونسا ایسا عظیم الشان بار آپ ﷺ پر تھا، جس سے آپ ﷺ اتنا گرانبار ہورہے تھے، اور قرآن کہتا ہے کہ وہ آپ سے دور کردیا گیا ؟ وہ بار صرف ایک ہی ہوسکتا ہے۔ قبل نبوت اپنی قوم کی حالت پر تاسف و حسرت اور ان کی فلاح واصلاح کی فکر، اس کا توڑتویوں ہوا کہ آپ ﷺ پر راہ ہدایت پوری تفصیلات کے ساتھ واضح کردی گئی، اور آپ ﷺ کے سپرد خلق کی رہنمائی کردی گئی۔ بعد نبوت سب سے بڑی فکر آپ ﷺ کو تبلیغ احکام اور اس کے نتائج کی رہی۔ قرآن مجید نے اس غم سے بھی آپ ﷺ کو یہ کہہ کر سبکدوش کردیا کہ آپ ﷺ پر کسی کے ایمان لانے نہ لانے کی کوئی ذمہ داری نہیں (آیت) ” لست علیھم بمصیطر “۔ اور (آیت) ” وماعلیک الا یزکی “۔ اور لعلک باخع نفسک الایکونوا مومنین وغیرھا۔ وزر کے معنی گناہ کے بھی کئے گئے ہیں۔ یعبر بذلک عن الاثم (راغب) اس صورت میں مراد یہ ہوگی کہ ہم نے آپ ﷺ سے گناہوں کو دور رکھا ہے جن کی فکر آپ ﷺ کو کھائے جاتی تھی۔
Top